امام خمینی(رح): مجالس عزا کو، ماتمی دستوں کو جیسا ہی سزاوار ہے، محفوظ رکھا جائے۔
ایام عزا کے موقع پر پاکستان سے فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی لعنتوں کا مکمل صفایا کیا جاسکے۔
اسلام ٹائمز؛ اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہےکہ ہر بار محرم الحرام کی آمد سے قبل مختلف حیلوں اور بہانوں کے ذریعے عزاداری کو محدود سے محدود تر کرنے کےلئے روایتی اور فرسودہ اقدامات کے علاوہ نئی رکاوٹیں اور پابندیاں ایجاد کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں اور عزاداروں کو ہراساں و خوفزدہ کرنے کے حربے اختیار کئے جاتے ہیں، جو نہ صرف قابل مذمت ہیں بلکہ پاکستانی شہریوں کی آئینی، قانونی اور بنیادی شہری آزادیوں کی خلاف ورزی ہے، جو پاکستان کے آئین اور قانون نے ہر شہری کو بلا تفریق فراہم کی ہوئی ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ عزاداری سید الشہداء کسی مذہب، مکتب یا مسلک کے خلاف نہیں بلکہ ظلم کے خلاف احتجاج اور ہر قسم کی یزیدیت کے چہرے سے پردہ چاک کرنے کا عمل ہے۔
پاکستان کا آئین ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہےکہ ہم جب چاہیں، جس وقت چاہیں، جہاں چاہیں، عزاداری کی محافل منعقد کرسکتے ہیں۔ اس کےلئے کسی اجازت نامے یا پرمٹ کی ضرورت نہیں۔ لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہےکہ عوام سے ان کی آئینی اور بنیادی شہری آزادیاں چھیننے کی کوششیں ریاستی سطح پر کی جاتی ہیں اور یہ سلسلہ اس سال تک جاری نظر آتا ہے۔ لہذا اس کے سد باب اور عزاداری کے تحفظ کےلئے ہم اس اسلامی سال کو ’’عزاداری کا سال‘‘ قرار دینے کا اعلان کرتے ہیں تاکہ عزاداری کو پہلے سے زیادہ اجتماعیت اور احتشام سے منایا جاسکے۔
علامہ ساجد نقوی اور دیگر مقررین نے محرم الحرام کی مراسم میں اتحاد بین المسلمین اور وحدت امت پر زور دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ تحفظ عزاء کے مشن کو اتحاد بین المسلمین کے ساتھ جوڑا جائےگا، تاکہ پاکستانی عوام کے درمیان امام حسین علیہ السلام کی ذات کو محور بناتے ہوئے باہمی قربت اور محبت کو زیادہ راسخ کیا جاسکے۔
محرم الحرام کے ایام سے استفادہ کرتے ہوئے وحدت امت کو فروغ دیا جائےگا اور وحدت کے خلاف سرگرم عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائےگی اور ان گروہوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جائےگا جو فرقہ واریت پھیلا کر نفرتیں ایجاد کرتے ہیں اور مسلمانوں کے درمیان نفرتوں کو شدت دے کر دہشت گردی کے راستے پیدا کرتے ہیں اور نوبت خودکش حملوں تک پہنچ جاتی ہے۔ لہذا ایام عزا کو ان دہشت گرد اور فرقہ پرست گروہوں کی سرگرمیوں کے خلاف استعمال کرنا چاہیے، نہ صرف عوام بلکہ ریاستی اداروں اور حکومتی مشینری کو بھی ان ایام سے مثبت فائدہ اٹھانا چاہیے، تاکہ پاکستان سے فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی لعنتوں کا مکمل صفایا کیا جاسکے۔