قرآن کریم، تمام مشکلات کا حل

قرآن کریم، تمام مشکلات کا حل

قرآن پاک، ہماری شناخت ہے اور ہماری زندگی سب کچھ، اس مقدس آسمانی کتاب سے ہے۔

قرآن پاک، ہماری شناخت ہے اور ہماری زندگی سب کچھ، اس مقدس آسمانی کتاب سے ہے۔

یادگار امام آیت اللہ سید حسن خمینی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلامی تمدن، قرآن کریم سے برآمد ہوئی ہے، کہا: انقلاب اسلامی یعنی ایک بار پھر اسلام کی عظیم تمدن کی طرف لوٹنا ہے۔ سب اس امید اور انتظار میں ہیں کہ انقلاب اسلامی، توحیدی اور اسلامی اقدار پرمبنی معاشرے کو ایجاد کرے، اسی لئے انقلاب کو چاہیئے کہ خود کو الہی منشور سے بالکل جوڑ لے۔

جماران کے مطابق، سید حسن خمینی کا کہنا تھا: قرآن پاک، ہماری شناخت ہے اور ہماری زندگی نیز اسلامی تہذیب میں سے جو کچھ، ہمارے پاس موجود ہے، وہ سب کے سب اس مقدس اور با برکت آسمانی کتاب سے ہے۔

آپ نے اس مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ کسی بھی تہذیب اور ثقافت نے اقرا سے آغاز نہیں کیا مگر اسلام حنیف کے، جو علم و کتابت کے ساتھ ترویج اور آغاز کیا، کہا: رسول امی صلی اللہ علیہ وآلہ نے اپنی رسالت کے ساتھ دنیا والوں کےلئے بہترین تہذیب عطا فرمایا؛ لہذا قرآن پاک کے متعلق جنتا بھی مفید اور اثرگزار کام پیش کریں، آپ رسالتمآب [ص] کے امنگوں اور اہداف کی راہ تک نزدیک و نزدیک تر پہنچ جائیں گے۔

خمینی نے اس اتہام کی طرف اشارہ کیا جو کہا جاتا تھا کہ انقلاب اسلامی سے پہلے شیعہ قوم کو قرآن کریم سے کوئی لگاو نہیں ہے!! اور وضاحت دی: انقلاب کے بعد امام کے ذریعے روشنائی پھیلی اور رہبر معظم انقلاب کے تاکیدات سے جاری رہی جس کی شعاعوں کے پرتو میں حفظ، قرائت اور تفسیر قرآن کے زمینے میں، ہم عالم اسلام کو یہ ثابت کرسکیں کہ پیغمبر اعظم (ص) کی عظیم اور آخری وصیت قرآن کریم اور اہل بیت (ع) کے سایہ میں زندگی کرنی تھی اور آنحضرت (ص) کی یہ نصیحت اور سفارش شیعوں کے درمیاں اعلی مقام رکھتی ہے اور شیعہ قوم، اہل بیت (ع) کی مدد سے تفسیر قرآن سے مانوس اور ہمنشین ہے۔

انھوں نے مزید تاکید کی: ہمارا اصل ہدف یہ ہونا چاہیئے کہ ہماری پوری زندگی قرآن کریم میں گُھل مل جائے۔ جس نے بھی خود کو قرآن مجید کی نورانی بارگاہ میں قرار دیا ہے، وہ بخوبی احساس کرتا ہےکہ اللہ تعالی اس کے کس انداز سے گفتگو کرتا ہے؛ کیونکہ انسان اس بات کا سخت محتاج ہےکہ اپنے معبود کے کلام  و گفتار کو بلا واسطہ سنے اور یوں اپنی روح کو آرام و سکون بخشے۔

آخر میں انھوں یہ امید ظاہری کی کہ قرآن پاک کے نورانی وجود کی برکت سے بہت سی مشکلات اور پریشانیاں نیز انسان کی زندگی اور اسلامی معاشرے سے جرائم، مظالم، بے بنیاد دشمنیاں اور شدت پسند برتاو اور سلوک، گھٹ جائے۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں