ہر حال میں وظیفے پر عمل کرنے کی ضرورت

ہر حال میں وظیفے پر عمل کرنے کی ضرورت

امام: "ہر کام میں ہمیں اپنے وظیفہ اور ذمہ داری پر عمل کرنے کی ضرورت ہے اور نتیجے ﮐﺎ ﻣﻨﺘﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺌﯿﮯ"۔

امام: "ہر کام میں ہمیں اپنے وظیفہ اور ذمہ داری پر عمل کرنے کی ضرورت ہے اور نتیجے ﮐﺎ ﻣﻨﺘﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺌﯿﮯ"۔

امام خمینی کی نظر میں، مغربی معاشرے میں حاکم فضا صہیونی فکر اور سامراجی اصولوں پر قائم ہے جو علاقے میں صیہونی حکومت کے قیام اور اس کے استحکام میں معاون ثابت ہو رہی ہے اسی لئے امام خمینی رحمت اللہ علیہ تاکید کرتے تھے کہ مغربی ملکوں سے ثالثی کی امید اور ان کی طرف سے پیش کردہ نقشے سے وابستگی، سراب کے سوا کچھ نہیں ہے۔

« اسرائیل، مغربی اور مشرقی سامراجی قوتوں کی ملی بھگت اور تعاون سے وجود میں آیا ہے اور آج اسرائیل کو تمام استعماری طاقتوں کی حمایت حاصل ہے«۔

امام خمینی(ره) نے اپنی بابرکت زندگی کے دوران، صیہونی حکومت کے قیام کی اصلی تصویر کشی کرنے کے ساتھ موجودہ دور کی ظلم سے بھری تلخ داستان پر حاکم فضا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس سے نجات کا واحد راستہ امت کی جانب سے وظیفے پر عمل کرنے کو قرار دیا ہے۔ امام خمینی کی نظر میں اس وظیفے کی اساس، ایمان، جہاد اور شہادت کے مثلث پر قائم ہے جس کے ذریعے، صیہونی دشمن کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ اسی لئے آپ علیہ الرحمہ فرماتے تھے:

"ہر کام میں ہمیں اپنے وظیفہ اور ذمہ داری پر عمل کرنے کی ضرورت ہے اور نتیجے ﮐﺎ ﻣﻨﺘﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺌﯿﮯ"۔

یہی وجہ ہےکہ امام خمینی نے عالمی یوم القدس کو اس اقدام کی چابی قرار دیتے ہوئے اسے عالم انسانیت کے مسائل کے حل کےلئے پیش خیمہ قرار دیا ہے: " یوم القدس ایک اسلامی دن ہے، اور یہ ایک عام اسلامی رضاکاروں کا دن ہے۔ مجھے امید ہےکہ یہ مقدمہ بنےگا ایک "حزب مستضعفین" کےلئے جس میں دنیا بھر کے مظلوم شریک ہوں تاکہ انہیں درپیش مسائل اور مشکلات کو حل کیا جاسکے اور مشرق اور مغرب کے ظالموں اور لٹیروں کے خلاف قیام کو عملی شکل دےکر، عالمی استکبار پر مستضعفین کی حکومت اور زمین پر ان کی وراثت پرمبنی اسلامی وعدے کو عملی جامہ پہنایا جا سکیں"۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں