کراچی میں مقیم اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل کا کہنا تھا: یادگار امام کا پاکستان دورہ، دو مسلم ملتوں کے درمیان گھرے تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے خارجہ پالیسی کے اہلکاروں کےلئے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
مہدی سبحانی، جماران نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں، یادگار امام خمینی رحمت اللہ علیہ کا پاکستان دورہ کے متعلق کہا:
اس سفر میں جو غیر سرکاری اور مختصر دنوں کےلئے انجام پایا، رمضان المبارک کی افطاری ضیافت، آپ کے میزبانی میں اور ایک سو سے زائد شیعہ علما نیز کراچی میں مقیم ایرانیوں کے حضور، دانشگاہ امام خمینی میں برپا ہوئی۔
قونصل جنرل نے مزید کہا: نماز عید الفطر، آیت اللہ حاج سید حسن آغا خمینی کی امامت میں اور مسلم عوام کے بھرپور جذبات کے ساتھ، علمائے دین اور کراچی میں متعین ایرانی قونصلت کے اراکین کے ہمراہ، کراچی میں پڑھی گئی۔
آیت اللہ نے صلاۃ العید اقامہ کرنے کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر حاضری دی، پھول چڑھائی، فاتحہ خوانی کے بعد دفتر یادداشت پر لکھ کر، دستخط کیا۔
سبحانی نے کہا: خراج تحسین کی تقریب کے اختتام پر امام خمینی کے پوتے نے جیو ٹی وی اور دیگر میڈیا والوں سے مختصر گفتگو میں پاکستان سے متعلق قائد اعظم کے عوامی اور فلاحی امنگوں کے حصول کے متعلق، دلی آرزو اور اللہ تعالی سے دعا کی۔
آیت اللہ کا اس سفر کے بارے میں کونسلر جنرل نے اپنی رائے اظہار کرتے ہوئے کہا: آیت اللہ کا اس سفر کے حوالے سے پاکستان میں بہت سارے مثبت اثرات دیکھنے میں آیا جو پاک ایران کے برادرانہ تعلقات کو پہلے سے زیادہ قوت بخش کےلئے یقینا موثر ثابت ہوگا۔
مہدی سبحانی نے پاکستانی پریس میں یادگار امام کے پاکستان دورے کے بڑے پیمانے پر عکاسی کی طرف اشارہ کیا اور کہا:
ارض پاکستان میں عید الفطر سے ایک دن پہلے اور عید کے بعد چند روز چھٹی ہونے کے باوجود، قریب ۲۳ پاکستانی نشریات اور ۴ ٹی وی چینلز نے امام خمینی علیہ الرحمہ کے پوتے کا اس دورے کے بارے میں کم و بیش کوریج کیا! اور یقینا یہ بات اس امر کی نشاندہی کرتی ہےکہ پاکستانی مسلم عوام کی توجہ اور احترام، اسلامی جمہوریہ ایران، ایرانی قوم اور عظیم الشان امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے گھرانے کی طرف ہمہ وقت رہا ہے۔
کراچی میں مقیم ایرانی کونسلر جنرل نے آخر میں، شاندار استقبالیہ اور مستحکم سکیورٹی کی خاطر، پاکستانی حکام کا شکریہ ادا کیا اور کہا: یادگار امام کا پاکستان دورہ، دو مسلم ملتوں کے درمیان گھرے تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے خارجہ پالیسی کے اہلکاروں کےلئے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ