امام خمینی کی نگاہ میں گوہر شاد کا خونین قیام

امام خمینی کی نگاہ میں گوہر شاد کا خونین قیام

امت مسلمہ کو چاہئے کہ اس جابر اور غاصب حکومت سے دوری اختیار کرتے ہوئے اس کی مخالفت کرے، کیونکہ اس کی مخالفت لازمی ہے۔

امام خمینی: امت مسلمہ کو چاہئے کہ اس جابر اور غاصب حکومت سے دوری اختیار کرتے ہوئے اس کی مخالفت کرے، کیونکہ اس کی مخالفت لازمی ہے۔

ہم کیوں جشن بادشاہی منائیں؟ کونسی خوبی ایسی ہے جو ان عیاش بادشاہوں نے لوگوں کے حق میں انجام دی ہو؟۔۔۔ سوائے اس  ذلت آمیز رسوائی کے۔ کیا ہم ان شیطانی چیلوں کےلئے جشن منائیں جنہوں نے مسجد گوہر شاد کی دیواروں کو بے گناہ لوگوں کے خون سے رنگین کیا اور جس کے آثار کو لوگوں سے مخفی رکھنے کےلئے مسجد کے دروازوں کو  زبردستی سیل کردیا؟!

کیا ہم 4 جون (15 خرداد) کے عوامی قتل عام کی خوشی میں جشن منائیں جس میں ایک عالم الدین کے بقول شہر مقدس قم میں چارسو اور مجموعی طور پر پندرہ ہزار کے قریب بے گناہ انسانوں کا قتل عام ہوا؟!

صحیفه امام، ج‏2، ص363

اس پچاس سال کے عرصے میں ایرانی عوام کی ابتر صورتحال کی تمامتر ذمہ داری خائن پہلوی خاندان کے ان دونوں باپ بیٹے پر عائد ہوتی ہے جن کے پنجے ایرانی مظلوم عوام کے خون سے رنگین ہے۔ باپ کے سیاہ کرتوتوں کا عالم یہ ہےکہ مسجد گوہر شاد میں بے گناہ لوگوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے ساتھ  امام رضا علیہ السلام کے حرم مطہر کی بے حرمتی کی اور بیٹے کی کارستانیوں کی داستان یہ ہےکہ 4 جون (15 خرداد) کو پندرہ ہزار کے قریب لوگوں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگین کیا۔

صحیفه امام، ج‏3، ص261

شاہ کے حکم سے فوجی حکومت نے تمام خشک و تر کو جلا  ڈالا اور اس مجرم خاندان کے ہاتھوں  اسلام کےلیے سب سے بڑا دھچکا اس وقت لگ گیا جب ان کے حکم پر مسلح افواج، مشین گنوں اور ہر طرح کے جدید اسلحہ سے لیس ہوکر امام علی رضا علیہ السلام کے مقدس مزار پر حملہ آور ہوکر حرم کی بے حرمتی کی۔

یہ سیاہ کارنامہ رضا خان کے دور کا ہے جس میں اس کے کارندوں نے حرم مطہر کے صحن میں داخل ہوکر بہت سے لوگوں کا خون بہایا۔ امت مسلمہ کو چاہئے کہ اس جابر اور غاصب حکومت سے دوری اختیار کرتے ہوئے اس کی مخالفت کرے، کیونکہ اس کی مخالفت لازمی ہے۔

صحیفه امام، ج‏5، ص93

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں