خبرآنلائن کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین سید مہدی طباطبایی "معلم اخلاق" سے مشہور ہے اور امام خمینی کی تحریک میں سرگرم شخصیت رہا ہے۔
علامہ طباطبائی کا کہنا تھا کہ ۲۲ بہمن کے بعد پہلوی حکومت کے اہم شخصیات کی گرفتاری شروع ہوتی ہے اور ان کے خلاف انقلابی احکامات اور پھانسی کے حکم سنائے گئے۔
امام خمینی علیہ الرحمہ خود ان احکامات اور پھانسیوں کے حق میں نہیں تھے لیکن چند انقلابی افراد اس بات کے منتظر تھےکہ کام بھی آگے بڑھے تاکہ انقلاب شکست نہ کھائے اس کے باوجود خود امام اس اعمال سے خوش نہیں تھے۔ اگرچہ گزرتے ایام میں ان افراد میں سے اکثر گزشتہ کاموں پر ندامت کا اظہار کیا کرتے تھے۔ اس وقت بھی، انہی انتہا پسندوں کے جنس اور فکر کے افراد ہمارے معاشرے میں موجود ہیں۔
میں ان معدود لوگوں میں سے ہوں کہ جنھوں نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے شکرانے میں ظالم شاہی قیدخانوں میں حریت پسند افراد کے خلاف ہر قسم کی شدت اور تعذیب کیا کرتے تھے یہاں تک کہ جب میں نے افطاری کےلئے کوئی کھانے پینے کی چیز طلب کی تو میرے منہ پر پیشاب کیا تھا، بہت سخت دوران ہم پر گزرا اس کے باوجود اللہ کے رضا کی خاطر سب کو معاف کیا۔