سکردو (پ۔ر) کرسی امام خمینی جامعۃ النجف اسکردو کے زیر اہتمام رہبر عالم اسلام امام خمینی ؒ کی ستائیسویں برسی کی مناسبت سے پی ٹی ڈی سی ہوٹل سکردو میں ایک عظیم الشان تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں اسلام کے تمام مکاتب فکر کے پیروکاروں اور علماء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پروگرام میں اسلام آباد سے تشریف لائے ہوئے جمہوری اسلامی ایران کے کلچرل قونصلیٹ جناب شہاب الدین دارائی اور ثقافتی قونصلیٹ کے معاون جناب قاسم مرادی نے بھی خصوصی طورپر شرکت کی۔
اس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے عالم اہل حدیث جناب مولانا عبدالقادر رحمانی اور خطیب اہل سنت جناب مولانا ابراہیم خلیل نے اپنے خطابات میں عالم اسلام کی وحدت کو موجودہ بحرانوں سے نکلنے کا نسخہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا: امام خمینی ؒ نے عالمی سطح پر اسلام کا پیغامِ امن اور عالم اسلام کی سطح پر پیغام اخوت دے کر امت مسلمہ پر عظیم احسان کیا ہے۔
انہوں نے دعا کی کہ اللہ ہمیں امام خمینی ؒ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے استعماری طاقتوں کی غلامی سے چھٹکارا حاصل کرنے کی توفیق عطا کرے۔
معروف نوربخشی عالم جناب شیخ یونس نے اپنے خطاب میں کہا: امام خمینیؒ اور سید محمد نوربخش میں کئی خصوصیات مشترک ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہےکہ دونوں کا تعلق سادات موسوی سے ہے۔ دوسری یہ کہ دونوں نے اخوت وبرادری کا درس دیا۔ تیسری یہ کہ دونوں نے وقت کے ظالموں کے خلاف قیام کیا۔ دونوں نے اسلامی نظام قائم کرنے کی کوشش کی۔ دونوں فقیہ تھے، عالم تھے، عارف تھے، شاعر تھے اور وقت کے مجدد تھے۔
انہوں نے کہا: امام خمینیؒ نے اسلام کی کامل تصویر پیش کی۔
اس پروگرام میں پروفیسر حسن شاد نے امام خمینیؒ پر مقالہ پیش کیا جبکہ معروف شاعر، ادیب و قلمکار پروفیسر حشمت کمال الہامی نے امام خمینی ؒ کا انشائیہ خاکہ پیش کیا اور تازہ کلام سے بھی سامعین کو نوازا۔
سفارت ایران کے نائب ثقافتی قونصلیٹ جناب قاسم مرادی نے کہا: امام خمینیؒ کی شخصیت کی خوبیاں اس قدر زیادہ ہیں جن کا احاطہ ممکن نہیں۔
انہوں نے امام خمینی ؒ کے فارسی اشعار سناکر سامعین کے دلوں کو گرمایا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی قونصلیٹ جناب شہاب الدین دارائی نے کہا: اس محفل میں شرکت کرکے مجھے روحانی سکون ملا کیونکہ یہاں شیعہ، نوربخشی اور اہل حدیث، اہل سنت اور سارے فرقوں کے افراد ایک ہی چھت کے نیچے جمع ہیں۔ یہی ادھر کے امن وسکون کی وجہ ہے۔ آپ کا شہر سکردو اسلامی اخوت ومحبت کا بہترین نمونہ ہے۔
شہاب الدین دارائی نے کہا: دین محبت کے علاوہ کچھ نہیں جیسا کہ حدیث میں مذکور ہے۔ جو لوگ اس بات کے خواہاں ہیں کہ سارے انسان محبت کے ساتھ زندگی گزاریں، کیا وہ سکردو کے مسلمانوں کو نہیں دیکھتے!؟
انہوں نے مزید کہا: انبیاء انسانی حقوق کے علمبردار تھے۔ اسی لئے طاغوتی قوتیں انبیاء کی مخالفت کرتے تھے کیونکہ طاغوتی قوتیں اپنے ظالمانہ مفادات کےلئے انبیاء کو ایک خطرہ سمجھتی تھیں۔ انبیاء کے حامی معاشرے کے مادی لحاظ سے محروم اور کمزور لوگ تھے۔ امام خمینیؒ انہی لوگوں کی طاقت پر یقین رکھتے تھے اور لوگ امام خمینی ؒ کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے تھے۔ لوگ ظالموں کے ظلم وستم سے تنگ آئے ہوئے تھے۔ جب شاہ کے نمائندوں نے امام خمینی ؒ سے کہا: ایک خطیر رقم لے لیں لیکن اسلامی تحریک سے دستبردار ہوں تو آپ نے فرمایا: "شاہ مجھ سے دگنا پیسہ لے لے اور حکومت چھوڑدے۔ میں یہ رقم عوام سے چندہ کرکے لوں گا"۔ عوام امام کے عاشق تھے اور امام لوگوں کے۔ امام خمینیؒ کے جنازے میں ڈیڑھ کروڑ عاشقان امام نے شرکت کی۔ کل پندرہ لاکھ لوگ تہران میں امام کی ستائیسویں برسی منانے کےلیے ایران اور پوری دنیا سے جمع ہوئے۔
دارائی نے ایرانی قوم کی طرف سے بلتستان کے مسلمانوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے امام خمینیؒ اور ان کے عالمگیر پیغام کے سلسلے میں یہ پروگرام منعقد کیا اور اسلام، پاکستان اور ایران کی سربلندی کےلیے دعا کی۔ آپ نے ماہ رمضان میں نفسانی پاکیزگی کے حصول کی توفیق کےلئے بھی دعا کی۔
اس پروگرام کے میزبان کرسی امام خمینیؒ جامعۃالنجف کے مدیر حجۃ الاسلام شیخ محمد علی توحیدی نے مہمانوں اور شرکاء سیمینار کا شکریہ ادا کیا۔
اس پروگرام کی نظامت اور مترجم کے فرائض شیخ احمد علی نوری نے انجام دیے۔ یاور علی نے نعت رسول مقبول ؐ پیش کیا جبکہ قاری عابدین نے تلاوت کا شرف حاصل کیا۔
یاد رہےکہ گلگت بلتستان کی معروف ادبی، سیاسی اور مذہبی شخصیت عنایت اللہ شمالی نے بھی خصوصی طورپر اس پروگرام میں شرکت کی۔