شہزادی کونین مکتب تشیع کی پہچان

شہزادی کونین مکتب تشیع کی پہچان

آٹھ سال تک ایرانی اور عراقی عوام کو جنگ میں ڈھکیلنے کے بعد آخرکار صدام اپنے انجام کو پہنچا

تشیع کے تشخص میں بہت سے عوامل اور شخصیتوں کا اہم کردار رہا ہے اور انہی شخصیات میں سے ایک حضرت فاطمه زپرا سلام الله علیها کی ذات گرامی ہے۔ مسجد نبوی میں آپ کا دیا ہوا خطبہ، انتہائی قابل مطالعہ ہونے کے ساتھ نہایت سبق آموز بھی ہے جس میں آپ نے بہت سی قرآنی آیات کے سہارے استدلال کو متین طریقے سے پیش کیا ہے جو آپ کی علمی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے۔

شیعیت کے تشخص میں دخیل ہستیوں میں، دوسری ہستی مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی ہے۔ نہج البلاغہ آپ کا وہ عظیم علمی شاہکار ہے جس پر اب تک متعدد شروحات لکھی جا چکی ہے۔ شیعہ دانشوروں کے علاوہ اہل سنت دانشوروں نے بھی قلم فرسائی کرتے ہوئے نہج البلاغہ پر شرح لکھی ہے اور شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید اس کی واضح مثال ہے جس کا شمار نہج البلاغہ کہ اہم شروحات میں ہوتا ہے جس کو سعودی عرب میں بھی اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ابن ابی الحدید نے اپنی شرح میں امام علی علیہ السلام کی عظمت سے متعلق نہ چاہتے ہوئے بھی بہت سے عجیب اور غریب کلمات کا تذکرہ کیا ہے جو امام علیہ السلام کی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

شیعیت کے تشخص میں شامل عوامل میں عاشور اور کربلا کو بہت اہمیت حاصل ہے جو شیعہ مکتب کی غنا کا باعث ہے۔ صدام کے دور حکومت میں عاشور کے دن طویریج ماتمی دستے پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں بہت سے بے گناہ افراد شہید ہوگئے اور آٹھ سال تک ایرانی اور عراقی عوام کو جنگ میں ڈھکیلنے کے بعد آخرکار صدام  اپنے انجام کو پہنچا تاہم امام حسین علیہ السلام  اور طویریج ماتمی دستہ کی عظمت بدستور باقی ہے اور طویریج ماتمی دستے نے عزاداری سے متعلق سرگرمیوں کا سلسلہ بہتر انداز میں پھر سے شروع کیا ہے۔

اربعین حسینی کے موقع پر کربلائے معلی میں دنیا کا بے نظیر اجتماع ہوتا ہے گرچہ سامراجی قوتوں سے وابستہ میڈیا اس اجتماع کے اعداد و شمار کو گھٹاکر پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے تاہم یہ دنیا کا سب سے عظیم اجتماع ہے جسے منظم انداز میں منایا جاتا ہے جبکہ گذشتہ سال سعودی عرب میں حج کے موقع دنیا بھر سے آنے والے تیس لاکھ حجاج کرام کی میزبانی میں سعودی حکمرانوں کی ناقص کارکردگی اور بدنظمی سے ہزاروں حجاج لقمہ اجل بن گئے۔ جبکہ عراقی حکومت کی جانب سے بدامنی کے باوجود اربعین حسینی کے موقع پر ڈیڑ کروڑ زائرین کی میزبانی کے فرائض کو بہت اچھے طریقے سے انجام دئے گئے۔ یقیناً یہ وہ عظمتیں ہے جس سے شیعیت کو فروغ ملنے کے ساتھ مکتب تشیع کی عظمت کا باعث بنتا ہے۔

 

حوالہ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں