وہم یعنی خود کو کائنات کا مرکز سمجھنا

وہم یعنی خود کو کائنات کا مرکز سمجھنا

اگر ہم اپنے خیال کے دائرے کو توسیع دیں تو ہمارا معاشرہ زیادہ اخلاقی، مہربان اور نرم مزاج ہوگا۔

امام کے عزیز یادگار نے خیالات کے پرواز کو زندگی کےلئے اخلاقی شرط ہونے پر تاکید کرتے ہوئے کہا: اگر ہم اپنے خیال کے دائرے کو توسیع دیں تو ہمارا معاشرہ زیادہ اخلاقی، مہربان اور نرم مزاج ہوگا۔

جماران سائٹ کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین سید حسن خمینی نے "روح اللہ" فلم سازوں اور فلم کے فیسٹول منعقد کرنے والوں کی ملاقات میں ایک تقریر کے ضمن میں "خیال" اور "وہم" کے مابین موجود اخلاقی رشتہ و رابطے کے موضوع پر اظہار رائے کرتے ہوئے فرمایا: اخلاق کے بڑے علما اور محققین کا کہنا ہے کہ وہم بے اخلاقی کی بنیادی وجہ ہے اور اس کے مقابل میں خیال بھی ان اہم ترین امور میں سے ہے جو انسان کو اخلاقی زندگی کی جانب ہدایت کرتا ہے۔

آپ نے اس بیان کے ساتھ کہ وہم کے معنی ہیں کہ انسان خود کو کائنات کا مرکز تصور کرے، مزید فرمایا: تخیل اور خیال یعنی انسان کو اپنی ذاتی و نفسی سرحدوں سے پرواز دے کر دوسروں کی جگہ خود کو رکھنا ہے۔

یادگار امام نے اس نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جس قدر ہم خیال کے دائرے کو وسعت دیں گے، اسی اندازے سے ہم دوسروں کے بارے میں صحیح سوچ سکتے ہیں، اظہار فرمایا: تمام مذاہب اور مکاتب میں کہا جاتا ہےکہ جو کچھ اپنے لئے پسند کرو، دوسروں کےلئے پسند کر اور جو چیز تمہیں پسند نہیں دوسروں کےلئے بھی نہ چاہو؛ اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ اخلاق کے اس مرتبے پر پہنچیں تو ہمیں اپنے وجود کی سرحدوں سے گزر کر خود کو دوسروں کی جگہ رکھنے کے قادر بنانا چاہیئے جس کی پہلی شرط، قوت خیال کو تقویت دینا ہے۔

سید حسن خمینی نے اس بیان کے ساتھ کہ آج ایران کا سینما نے اچھا دور کا آغاز کیا ہے، یاد دہانی کی کہ انقلاب کے بعد کا سینما، انقلاب سے پہلے کے سینما کی نسبت زیادہ عروج پر ہے اور آج خود صاحب فکر و مکتب ہے۔

انھوں نے "روح اللہ" فلم فیسٹول میں مرکزی توجہ چھوٹی فلمیں ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، سفارش کی: اگر اچھی اور معیار بڑی فلمیں بھی بنائیں گی تو یقیناً دیکھی جائیں گی، لیکن جو شخص ابھی راہ کی ابتدا میں ہے اس کےلئے بڑی فلموں کی شرائط فراہم کرنا یقیناً دشوار اور مشکل ہوگی، اس بنا پر کوتاہ فلمیں، بڑی فلموں کی نسبت زیادہ مثبت آثار اپنی جگہ باقی رکھ سکتیں ہیں۔

یادگار امام نے تقریر کے آخر میں انقلاب اور امام کی تحریک کے اردگرد رونما شدہ واقعات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت پر بھی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یہ ضروری نہیں کہ ہر فلم ساز کسی تاریخی واقعے کے اصل واقعے کے بارے میں فلم بنائے، بلکہ جیسا کہ ہم نے بہت سے کامیاب اور مقبول آثار میں دیکھا ہے کہ کسی بڑے واقعہ کے اردگرد موجود حاشیے اور موضوعات کے متعلق فلم بنایا جاسکتا اور اس واقعہ کے بارے میں بہت سے نکات بیان کر سکتے۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں