امام خمینی(رح) کے افکار و نظریات کی ترویج کی ضرورت

امام خمینی(رح) کے افکار و نظریات کی ترویج کی ضرورت

حسینی نے مزید کہا: اسکولوں، حوزہ ہائے علمیہ اور یونیورسٹیوں میں حضرت امام (رح) کے افکار و نظریات کو ترویج اور فروغ پہلے سے زیادہ محسوس کیا جاتا ہے۔

جماران ویب سائٹ کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، سید احمد حسینی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس سال ۱۴خرداد (۴جون 1989) روز جمعہ آ رہا ہے اور اس حوالے سے کہ گزشتہ سالوں  کی نسبت، اس سال امام کی برسی جمعہ کے دن منائی جانے کو مختلف نظر سے دیکھنا ایک طبیعی امر ہے۔

آپ نے مزید کہا: حجۃ الاسلام و المسلمین سید حسن خمینی اور مقام معظم رہبری کی تاکید اور اظہارات کے مطابق، یہ تقریب حضرت امام کی برسی کے پروگرام سے بالکل مختلف ہوگا۔

نوجوانوں، یونیورسٹی اور ثقافتی کمیٹی کے ذمے دار نے تصریح کی: آج کے جوان عمر کے حوالے سے امام کے حضور کو اپنی حیات کے دوران درک نہیں کیا ہے اور امام کے بارے میں جو کچھ جانتے ہیں وہ نقل قول کے سانچے میں ان تک پہنچے ہیں، لہذا امام کے چہرے، سرگرمیوں اور افکار کی ایک حقیقی  اور روشن چہرے کی ترسیم بہت مشکل اور محنت طلب کام ہے۔

حسینی نے مزید کہا: اسکولوں، حوزہ ہائے علمیہ اور یونیورسٹیوں میں حضرت امام (رح) کے افکار و نظریات کو ترویج اور فروغ پہلے سے زیادہ محسوس کیا جاتا ہے۔

انھوں نے یاد دہانی کی: حرم مطہر امام کی تعمیرات مکمل ہونے کے ساتھ ہی آج کے بعد حرم کی  نشستوں میں زیادہ تر سافٹ ویئر سے متعلق بحثیں مدنظر رکھنی چاہیئے منجملہ حرم مطہر اور امام سے مربوط موضوعات پرمبنی میوزیم؛ اس طرح کہ ہر شخص زیارت حرم امام کے ضمن میں ثقافتی بحثوں میں شرکت کرے۔

آخر میں موسسہ تنظیم و نشر آثار حضرت امام(رح) کے ثقافتی معاون کے نمایندے جناب قاسمی نے اظہار کیا: کتب کے شعبہ میں ۱۱ عنوان کتاب اور ۷ رمان، سافٹ ویئر کے حوالے سے ۵ سافٹ ویئر، فن، آڈیو اور ویڈیو، نمایشگاہ اور ۸ نشستیں منعقد کرنا اور ۔ ۔ ۔ موسسہ کی ثقافتی معاونت کے تیار کردہ پروگرامز ہیں۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں