قائد انقلاب، بانی اسلامی جمہوریہ ایران کی نظر میں:
ہماری حکومت، اسلامی جمہوریہ ہے۔ جمہوریہ اس وجہ سے ہے کہ لوگوں کی اکثریت پر تکیہ کئے ہے اور اسلامی اس وجہ سے ہے کہ اس کی بنیاد اسلامی قانون پر استوار ہے۔ جبکہ دوسری حکومتیں اس طرح نہیں ہیں کہ اسلامی قانون پر ان کی بنیاد استوار ہو۔
(صحیفہ امام،ج ۵، ص ۱۸۱)
اسلامی جمہوریہ کی جو حکومت ہماری نظر میں ہے، وہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ اور حضرت علی علیہ السلام کی سیرت کے مطابق ہوگی اور عوام کے ووٹوں سے قائم ہوگی، اس کی نوعیت کا تعین ملت کے ووٹوں سے ہوگا۔
(صحیفہ امام، ج ۴، ص ۳۳۴)
ہم صرف اسلام کو جانتے ہیں۔ جمہوریت کو بھی جانتے ہیں کہ کیا ہے! ڈیموکریسی نے تاریخ میں مختلف رنگ بدلے ہیں، اس وقت مغرب میں ڈیموکریسی کے ایک معنی ہیں اور مشرق میں دوسرے معنی ہیں، افلاطون نے ایک چیز بیان کی اور ارسطو نے دوسری چیز بیان کی۔ اس کو ہم نہیں جانتے ہیں۔۔۔
البتہ ہم واقعی اسلام کو نہیں جانتے، صرف اتنا جانتے ہیں کہ یہ ایک عادلانہ نظام ہے۔۔۔ عدالت اسلام کا متن ہے۔
(صحیفہ امام،ج ۱۱، ص ۴۵۸)
اسلامی جمہوریہ کے معنی یہ ہیں کہ سب لوگ یا اکثریت ووٹ دے۔ البتہ احکام اسلامی ہوں، ایسی جمہوریہ کہ جس میں اسلامی قوانین ہوں، اگر ایک ایسی جمہوریہ ہو کہ جس کے قانون اسلامی قانون نہ ہوں تو ہماری ملت اس کی خواہاں نہیں ہے اور نہ ہی ملت نے اس کے حق میں ووٹ دئیے ہیں۔ ہمارے لوگوں نے اس وجہ سے خون دیا تاکہ اسلام نافذ ہوجائے۔ ہماری ملت انبیاء[ع]، رسول اکرم[ص]، حضرت علی اور سید الشہداء[ع] کے نقش قدم پر چل رہی ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام اس وجہ سے شہید ہوئے کہ اسلام نافذ ہوجائے۔۔۔
ہمارا مقصد صرف نام نہیں کہ نام اسلامی جمہوریہ ہو، بس یہی ہمارے لیے کافی ہے، نہیں۔ ہم اپنی پوری حکومت میں اسلامی احکام کا نفاذ چاہتے ہیں۔ ہم پر قرآن مجید کی حکومت ہو، اسلامی قانون کی ہم پر حکومت ہو اور کسی کی حکومت نہ ہو۔ البتہ ہم ابھی راستے میں ہیں، منزل مقصود تک نہیں پہنچے ہیں۔
(صحیفہ امام،ج ۸، ص ۴۲)