1990 کی بات ہے کہ جب میں کیہاں اخبار کا ایڈیٹر تھا، میں شہید مطہری کے صاحب زادے محمد مطہری اور کیہان اخبار کے نامہ نگار تقی دژاکام کی معیت میں شہید مطہری کی برسی کے موقع پر ان کے حوالے سے ایک خصوصی انٹرویو کےلئے جماران میں یادگار امام سید احمد خمینی کی خدمت میں پہنچا، یادگار امام نے احوال پرسی کے بعد غصے کی حالت میں ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ہم سے کہا:
مہرآباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر ایک امریکی طیارے نے لینڈینگ کی ہے جو بظاہر رودبار کے زلزلہ زدگان کےلئے عام امداد لےکر آیا ہے، تاہم اس حوالے سے نہ تو کسی اخبار میں اور نہ ہی ریڈیو اور ٹیلی ویژن میں، اعتراض پرمبنی کوئی بیان صادر نہیں ہوا یہاں تک کہ کیہاں اخبار کی جانب سے بھی اس بارے میں کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا، کیا آپ کو جناب ہاشمی (سابق صدر) کی جانب سے خوف لاحق ہے؟
میں نے منفی میں جواب دیتے ہوئے کہا: نہیں! ایسا ہرگز نہیں؛ اتفاق سے یہاں آنے سے پہلے، آج ہی، میں نے اسی موضوع پر ایک مقالہ تحریر کیا ہے جو آج دوپہر کو کیہاں اخبار میں شایع ہوگا۔
میرے جواب نے اس نشست کو شهید مطهری کے حوالے سے انٹرویو کےلئے آمادہ کیا اور ہم نے اس حوالے سے ایک خصوصی انٹرویو لیا جو اسی سال کے کیہان اخبار میں شائع ہوا۔
منبع: آستان حرم امام خمینی[رح] ویب سائٹ