جہان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ستمبر 1993 کو " آئین، تعاون اور عدالت اجتماعی" کے عنوان سے منعقد ہونے والے سیمینار میں شرکت کے دوران حجت الاسلام والمسلمین سید احمد خمینی نے بہت اچھے نکات کی جانب اشارہ کیا تھا جس کا ایک حصہ قارئین کےلئے پیش کیا جا رہا ہے:
مغربی لوگ ہم سے کہتے ہیں کہ اگر آپ، دنیا کے سیاسی حلقوں میں اپنا اثر اور رسوخ بڑھانا چاہتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ دنیا میں آپ کے خلاف کوئی پروپیگنڈہ نہ ہو اور آپ کے خلاف کوئی اقتصادی ناکہ بندی نہ ہو، تو ہم اس کام کےلئے تیار ہیں! تاہم ان تمام چیزوں کے مقابلے میں آپ کو اسلام سے دسبردار ہونا ہوگا!!
بہت عجیب بات ہےکہ ہمارے دور کے سیاسی اور سماجی حالات اور صدر اسلام کے سیاسی اور سماجی حالات میں کس قدر مماثلت پائی جاتی ہے!!
لیکن ان کے جواب میں ہمارا موقف یہ کہ ہم ہرگز ظلم کو برداشت نہیں کرتے، ہم جس دین کے پیروکار ہیں آخر تک اس کا دفاع کرتے رہیں گے اور کبھی بھی کسی باطل قوت کے آگے سر جھکانا گوارا نہیں کریں گے، وہ ہم سے یہ تقاضا کرتے ہیں کہ ہم اسلام سے دستبردار ہوجائیں! جبکہ ہمارا اور ان کا بنیادی اختلاف، دین حنیف اسلام کے محور پر گردش کرتا ہے اور اسی لئے ہمارا انقلاب بھی اسلامی ہے۔
یہ ایسے لوگ ہیں کہ جب تک ہم ان کے ہاتھ پاوں چومتے ہوئے انہیں رکوع اور سجدہ نہیں کرتے اس وقت تک یہ ہمیں کوئی ستارہ امتیاز دینے پر آمادہ نہیں، تاہم اب ہم ان سے دین کے مقابلے میں نمبروں کی بیگ نہیں مانگیں گے کیونکہ اگر ہم نے ایسا کیا تو اس کا نتیجہ بالکل ایسا ہے کہ جیسے ہم نے دین کو اپنے ہی ہاتھوں سے ذبح کرڈالا ہو اور ایسی صورت میں ہماری طرف سے ان کو کسی قسم کا کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا کیونکہ یہ دونوں باتیں آپس میں متضاد ہیں اور ہرگز قابل جمع نہیں، اسی تناظر میں میرے تمام بہن بھائی اس بات سے آگاہ ہیں کہ ہمیں شہادت کی سرخ لکیر پر گامزن رہنا ہے۔
http://www.jahannews.com/fa/doc/news