معصوم ہفتم امام پنجم، باقر العلوم کا یوم ولادت

معصوم ہفتم امام پنجم، باقر العلوم کا یوم ولادت

آپ کا اسم گرامی ”لوح محفوظ“ کے مطابق اور سرور کائنات کی تعیین کے موافق ”محمد“ تھا۔ آپ کی کنیت ”ابوجعفر“ تھی۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام بتاریخ یکم رجب المرجب ۵۷ ھ یوم جمعہ مدینہ منورہ، معاویہ بن ابی سفیان کے عہد میں پیدا ہوئے۔ (جنات الخلود ص ۲۵)
علامہ مجلسی تحریر فرماتے ہیں کہ جب آپ بطن مادر میں تشریف لائے تو آباؤ اجداد کی طرح آپ کے گھر میں آواز غیب آنے لگی اور جب نو ماہ کے ہوئے تو فرشتوں کی بے انتہا آوازیں آنے لگیں اور شب ولادت ایک نور ساطع ہوا، ولادت کے بعد قبلہ رو ہو کر آسمان کی طرف رخ فرمایا، اور (آدم کی مانند) تین بار چھینکنے کے بعد، حمد خدا بجا لائے، ایک شبانہ روز دست مبارک سے نور ساطع رہا، آپ، تمام آلائشوں سے پاک اور صاف متولد ہوئے۔ (جلاء العیون ص ۲۵۹)
آپ کا اسم گرامی ”لوح محفوظ“ کے مطابق اور سرور کائنات کی تعیین کے موافق ”محمد“ تھا۔ آپ کی کنیت ”ابوجعفر“ تھی۔ (شواہد النبوہ، ص۱۸۱(
حضرت امام "باقر" علیہ السلام کو اس لقب سے اس لیے ملقب کیا گیا تھا کہ آپ نے علوم ومعارف کو نمایاں فرمایا اور حقائق احکام وحکمت ولطائف کے وہ سربستہ خزانے ظاہر فرما دئیے جو لوگوں پر ظاہر و ہویدا نہ تھے۔ (صواعق محرقہ، ص)
واقعہ کربلا میں امام محمد باقر علیہ السلام کا حصہ 
آپ کی عمر ابھی ڈھائی سال کی تھی کہ آپ کو حضرت امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ وطن عزیز مدینہ منورہ چھوڑنا پڑا، پھر مدینہ سے مکہ اور وہاں سے کربلا تک کی صعوبت سفر برداشت کرنا پڑی اس کے بعد واقعہ کربلا کے مصائب دیکھے، کوفہ و شام کے بازاروں اور درباروں کا حال دیکھا ایک سال شام میں قید رہے، پھر وہاں سے چھوٹ کر ۸/ ربیع الاول ۶۲ ھ کو مدینہ منورہ واپس ہوئے۔

(مناقب جلد ۴ ص ۱۰۹(
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ نے اپنی ظاہری زندگی کے اختتام پر امام محمد باقر کی ولادت سے تقریبا ۴۶/ سال قبل، جابر بن عبداللہ انصاری کے ذریعہ سے امام باقر علیہ السلام کو سلام کہلایا تھا: " اے جابر! دیکھو، جب تم اس سے ملنا تو اسے میرا سلام کہہ دینا "(مطالب السؤل، ص۲۷۲، صواعق محرقہ، ص۱۲۰)

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی علمی حیثیت 
کسی معصوم کی علمی حیثیت پر روشنی ڈالنا بہت دشوار ہے، کیونکہ معصوم اور امام زمانہ کو علم لدنی ہوتا ہے، علامہ ابن شہر آشوب لکھتے ہیں کہ حضرت کا خود ارشاد ہے کہ ” علمنا منطق الطیر و اوتینا من کل شئی “ ہمیں طائروں تک کی زبان سکھا دی گئی ہے اور ہمیں ہر چیز کا علم عطا کیا گیا ہے۔ (مناقب شہر آشوب، ج۵، ص۱۱)
روضة الصفاء میں ہے کہ خدا کی قسم! ہم زمین اور آسمان میں خداوند عالم کے خازن علم ہیں اور ہم یہ شجرہ نبوت اور معدن حکمت ہیں، وحی ہمارے یہاں آتی رہی اور فرشتے ہمارے یہاں آتے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ظاہری ارباب اقتدار ہم سے جلتے اور حسد کرتے ہیں۔

لسان الواعظین میں ہے کہ ابو مریم عبدالغفار کا کہنا ہے کہ میں ایک دن حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض پرداز ہوا کہ:
۱ ۔ مولا کونسا اسلام بہتر ہے؟ فرمایا: جس سے اپنے برادر مومن کو تکلیف نہ پہنچے۔
۲۔ کونسا خلق بہتر ہے؟ فرمایا: صبر اور معاف کردینا۔
۳ ۔ کونسا مومن کامل ہے؟ فرمایا: جس کے اخلاق بہتر ہوں۔
۴ ۔ کونسا جہاد بہتر ہے؟ فرمایا: جس میں اپنا خون بہہ جائے۔
۵ ۔ کونسی نماز بہتر ہے؟ فرمایا: جس کا قنوت طویل ہو۔
۶ ۔ کونسا صدقہ بہتر ہے؟ فرمایا: جس سے نافرمانی سے نجات ملے۔
۷ ۔ بادشاہان دنیا کے پاس جانے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ فرمایا: میں اچھا نہیں سمجھتا۔ پوچھا کیوں؟ فرمایا: اس لیے کہ بادشاہوں کے پاس کی آمد ورفت سے تین باتیں پیدا ہوتی ہیں :
۱ ۔ محبت دنیا،  ۲ ۔ فراموشی مرگ،  ۳ ۔ قلت رضائے خدا۔
علامہ طبرسی لکھتے ہیں کہ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ بڑے بڑے صحابہ اور نمایاں تابعین اور عظیم القدر فقہاء آپ کے سامنے زانوئے ادب تہ کرتے رہے۔

عارفوں کے قلوب میں آپ کے آثار راسخ اور گہرے نشانات نمایاں ہو گئے تھے، جن کے بیان کرنے سے وصف کرنے والوں کی زبانیں گونگی اورعاجز و ماندہ ہیں۔ آپ کے ہدایات وکلمات اس کثرت سے ہیں کہ ان کا احصاء اس کتاب میں ناممکن ہے۔ (صواعق محرقہ، ص۱۲۰)
معصوم ہفتم امام محمد بن علی السجاد علیہما السلام نے فرمایا: تکبر بہت بری چیز ہے، یہ جس قدر انسان میں پیدا ہوگا اسی قدر اس کی عقل گھٹے گی، کمینے شخص کا حربہ گالیاں بکنا ہے۔
میرے ماننے والے وہ ہیں جو اللہ کی اطاعت کریں۔

خدا کے نزدیک بہترین عبادت پاک دامنی ہے انسان کو چاہئے کہ اپنے پیٹ اور اپنی شرمگاہوں کو محفوظ رکھیں۔ دعا سے قضا بھی ٹل جاتی ہے۔ نیکی بہترین خیرات ہے۔۔۔ (مطالب السؤال، ص۲۷۲)
تین چیزیں خدا نے تین چیزوں میں پوشیدہ رکھی ہیں :
۱ ۔ اپنی رضا اپنی اطاعت میں، کسی فرمانبرداری کو حقیر نہ سمجھو شاید اسی میں خدا کی رضا ہو۔ 
۲ ۔ اپنی ناراضگی اپنی معصیت میں، کسی گناہ کو معمولی نہ جانو شاید خدا اسی سے ناراض ہو جائے۔ 
۳ ۔ اپنی دوستی اپنے ولی میں، مخلوقات میں کسی شخص کو حقیر نہ سمجھو، شاید وہی ولی اللہ ہو۔ (نور الابصار، ص۱۳۱)
امام پنجم محمد باقر علیہ السلام کی شہادت، ہشام بن عبدالملک اموی کے حکم سے ابراہیم بن ولید والی مدینہ کی زہرخورانی کے ذریعہ واقع ہوئی ہے۔ (جنات الخلود، ص۲۶) اور آپ بتاریخ ۷/ ذی الحجہ ۱۱۴ ھ یوم دوشنبہ مدینہ منورہ میں انتقال فرما گئے اس وقت آپ کی عمر ۵۷/ سال کی تھی۔ آپ جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ (کشف الغمہ، ص۹۳، روضة الشہداء، ص۴۳۴)

ای میل کریں