ایسنا نیوز گروپ کی رہورٹ کے مطابق، مسلسل یہ تیسرا سال ہے جس میں صیہونی حکومت کی فوجی دھمکیوں کے رد عمل میں رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے دئے گئے جواب کو عوام کی جانب سے اہم جملے کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔
1393 ہجری شمسی [۲۰۱۴ء] میں لوگوں کی جانب سے رہبر انقلاب کے بیانات میں یہ جملہ سر فہرست رہا جس میں آپ نے فرمایا: "لوگ صہیونیوں کے خلاف جنگ کے دلدادہ ہیں"۔
1392 ھ،ش میں رہبر انقلاب کا یہ جملہ کہ "اگر ایران کے خلاف ان (صہیونیوں) سے کوئی غلطی سرزد ہوئی تو "تل ابیب" اور "حیفا " کو مسمار کردیا جائےگا" منتخب جملے کے طور پر انتخاب ہوا۔
KHAMENEI.IR ویب سائٹ کی جانب سے 7 مارچ سے 15 مارچ 2016 کو رہبر انقلاب اسلامی کے اہم اور منتخب جملے کے حوالے سے کئے جانے والے سروے کے مطابق، لوگوں کی جانب سے موصول ہونے والے بیس ہزار کے قریب نقطہ نظر کی روشنی میں رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے جوہری مذاکرات کے تناظر میں صہیونیوں کو دیا جانے والا جواب منتخب جملہ ٹھہرا۔
حالیہ جوہری مذاکرات کے بعد اسرائیل کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ جوہری مذاکرات کے نتیجے میں آئندہ پچیس سال تک ایران کی جانب سے اسرائیل کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا تاہم پچیس سال کے بعد ایران کے بارے میں سوچا جائےگا!!
اسرائیل کے اس موقف کا ٹھوس جواب دیتے ہوئے رہبر انقلاب نے فرمایا:" میں جواب میں کہوں گا کہ صیہونیوں کو اگلے پچیس سال دیکھنا نصیب نہیں ہوں گے، خدا کے فضل سے اگلے پچیس سال میں خطے میں صیہونیوں کا وجود ختم ہوگا اور اسرائیل نام کی کوئی حکومت باقی نہیں رہےگی، اور اسی دوران بھی، مجاہدین کی جانب سے مزاحمت کے نتیجے میں انہیں ایک لمحہ بھی چین میسر نہیں ہوگا۔ [9 ستمبر 2015]۔
لوگوں کی جانب سے منتخب جملوں میں دوسرے نمبر پر یہ جملہ رہا:
دشمن کی جانب سے استعمال میں لائے جانے والے الفاظ کو نہ دہرایا جائے کیوںکہ انقلاب دشمن عناصر نے آغاز انقلاب ہی سے معتدل اور انتہا پسند جیسی تعبیروں کو بروئے کار لاتے ہوئے افراد اور سیاسی پارٹیوں کو دو گروہوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے۔ آغاز انقلاب میں ان کی نظر میں سب سے انتہا پسند موقف کے مالک، حضرت امام خمینی تھے اور اس وقت میں، ان کی نظر میں انتہا پسند موقف رکھتا ہوں۔ [24 فروری 2016]
ماخذ: ایسنا نیوز خبررساں ایجنسی