حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ کی قرۃ العین، بعثت کے پانچویں سال میں، اپنے نازنین قدوم مبارک سے دنیا کو منور اور حضرت رسول اعظم [ص] کے دولت سرا کو مزین اور خانہ وحی میں اپنے پدر بزرگوار کے دامن تربیت میں پروان چڑھیں اور علم و معرفت نیز کمال کی اعلی منزلیں بھی آپ کے کمال لازوال کے سامنے ہیچ نظر آئیں۔
اس مبارک ایام کی مناسبت سے حضرت امام خمینی نے فرمایا: اگر کسی دن کو "یوم خواتین" اور "روز مادر" سے منسوب کرنا ہے تو شہزادی کونین[س] کے یوم ولادت باسعادت سے بہتر موقع یا دن اور کیا ہوسکتا ہے؟!
"کوثر ولایت" کے یوم ولادت کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران سمیت دنیا کے دیگر اسلامی ممالک میں دوستداران خاندان عصمت وطہارت[ع] اس دن "یوم نسواں" یا "روز مادر" کے عنوان سے جشن و سرور بپا کرتے ہیں۔
مقام معظم رہبری آیت اللہ خامنہ ای نے اس ایام کی مناسبت سے فرمایا:
بشریت حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی احسان مند ہے، جس طرح سے انسانیت پر اسلام، قرآن، انبیائے خدا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی تعلیمات کا احسان ہے۔
روز بروز اسلام اور حضرت فاطمہ زہراء[س] کی معنویت کا نور زیادہ واضح ہوتا جائےگا اور بشریت اسے زیادہ واضح طور پر محسوس کرےگی۔
"انا اعطیناک الکوثر" در اصل وہ ان تمام خیروں اور بھلائی کا سرچشمہ ہیں جو روز بہ روز دین محمدی[ص] کے آبشاروں سے، تمام انسانیت اور تمام خلق خدا کو نصیب ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۰ جمادی الثانی ۱۳۲۰ ھ، ق مطابق ۲۴ ستمبر ۱۹۰۲ء کو ایران کے صوبہ مرکزی کے شہر "خمین" میں بنت رسول حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی طیب و طاہر نسل کے خاندان میں آپ ہی کے یوم ولادت با سعادت پر، روح اللہ موسوی کی پیدائش ہوئی۔ وہ اپنے آباء و اجداد کے اخلاق حسنہ کے وارث تھے جنہوں نے نسل در نسل لوگوں کی ہدایت نیز معارف الہی کے حصول کےلئے خود کو وقف کر رکھا تھا۔
حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی ولادت کو ابھی چند ماہ نہیں گذرا تھا کہ حکومت وقت کے کارندوں نے ان کے والد بزرگوار کی ندائے حق کا جواب، بندوق کی گولیوں سے دیا اور انھیں شہید کردیا اور اس طرح حضرت امام [رح] انتہائی کمسنی کے عالم سے ہی رنج یتیمی سے آشنا اور مفہوم شہادت سے مانوس ہوگئے۔
حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے اپنی پھوپھی محترمہ "صاحبہ خانم" کے دامن تربیت میں پرورش پائی جو ایک دلیر اور با تقوی خاتون تھیں لیکن ابھی آپ پندرہ سال کے تھے کہ آپ ان دونوں شفیق و مہربان ہستیوں کے سایہ عطوفت سے محروم ہوگئے۔
اللہ کی راہ میں جہاد کا جذبہ آپ کے اندر بدرجہ اتم موجود تھا۔ آپ نے ظلم و ستم کے خلاف جد وجہد لڑکپن سے ہی شروع کردی اور اس جد وجہد کو آپ کی علمی اور معنوی ترقی کے ساتھ ساتھ عروج حاصل ہوتا رہا اور پھر ایران کے سماجی اور اسلامی دنیا کے سیاسی حالات نے اس جذبہ کو اور بھی تقویت بخشی۔
۱۳۴۲ ہجری قمری کا محرم آن پہنچا۔ آپ نے اس مہینے کو شاہ کی ظالم حکومت کے خلاف عوام کی تحریک میں تبدیل کردیا۔
۴ نومبر ۱۹۶۴ء کی صبح، مسلح کمانڈوز نے امام کو گرفتار کرکے ایک فوجی طیارے کے ذریعہ، ترکی پھر عراق جلاوطن کردیا۔
امام خمینی ۱۲ بہمن ۱۳۵۷ ہجری شمسی مطابق یکم فروری ۱۹۷۹ کو چودہ برسوں کی جلاوطنی کے بعد فاتحانہ انداز میں اور ایرانی عوام کے عدیم المثال اور شاندار تاریخی استقبال کے ہمراہ، ایران واپس تشریف لائے۔