سید احمد خمینی کا دل نوشتہ

سید احمد خمینی کا دل نوشتہ

آپ اپنے شیداوں کی جان سے با خبر تھا اور جانتا تھا کہ میں تیرا کس قدر شیدا اور بے قرار ہوں، کیوں مجھے تنہا چھوڑ گیا؟

بسمہ تعالی

امام اے میرے عزیز، اے مرشد اور اے میری مراد!

موسسہ تنظیم و نشر آثار کے مسئولین نے مجھ سے خواہش کی ہے کہ آپ کے عارفانہ اشعار کے بارے میں کہ آپ نے وہ اشعار کیسے سرایا ہے؟ اس حوالے سے میں اپنی معلومات لکھوں تاکہ آپ کے وجود کے مختلف پہلووں کی ایک کھڑکی، آپ کے مریدوں کی آنکھوں کے سامنے کھول جائے؛ لیکن جیسے ہی قلم اٹھاتا ہوں، آپ کے فقدان کا غم مجھے تڑپاتا ہے اور آپ کی دوری کا دُکھ  مجھے نہیں چھوڑتا، آخر تیرے بغیر، ہمارے گھر کےلئے کوئی نور اور کوئی روشنی نہیں رہی، گھر کے کونے کونے سے تیری یاد آتی ہے اور تیرے وجود کی خوشبو پورے گھر میں پھیلی ہوئی ہے۔

آپ کا چھوٹا علی، ہمیشہ آپ کو یاد اور تلاش کرتا ہے اور ہر وقت آپ کے بارے میں پوچھتا ہے اور جہاں سے ہم نے اُسے بتایا ہےکہ آپ آسمانوں میں ہیں، آپ کو دیکھنے کے شوق میں ہمیشہ آسمان اور ستاروں کی طرف گھوڑ کر دیکھتا رہتا ہے۔

ابھی آپ کے روحانی سفر سے تین ماہ گزر رہے ہیں اور ہر دن، آپ کے شیدائی اور مرید، آپ کے گھر اور حسینیہ جماران میں جمع ہوتے ہیں اور عاشقوں کی طرح نالہ و بکا کرتے ہیں اور گھر سے حسینیہ تک کے فاصلے پر پھول بچاتے ہیں۔

بابا جان! آپ تو اپنے عاشقوں سے آگاہ تھے،

آپ اپنے شیداوں کی جان سے با خبر تھا اور جانتا تھا کہ میں تیرا کس قدر شیدا اور بے قرار ہوں، کیوں مجھے تنہا چھوڑ گیا؟

آخر جس نے ایک عمر تیرے وجود کے سایہ میں گزاری ہو، بلا وہ کیسے ظلمتوں میں رہ سکتا ہے!؟

فارسی د‌‌یوان امام، ص33

 

منبع: انتخاب خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں