آثار امام خمینی(رح) سے منتخب عرفانی تعلیمات

آثار امام خمینی(رح) سے منتخب عرفانی تعلیمات

امام خمینی: اب، غفلت کی نیند سے اُٹھا جاو اور سب کو یہ خوش خبری دو اور شادمانی کرو کہ تمہارا محبوب وہ ہے جسے کبھی زوال نہ آئےگا۔

پیغمبر اعظم (ص) اور ان کے اہل بیت (ع) کو شرمسار نہ کریں

رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: [شيبتنى سورۃ هود لمكان هذه الايۃ] سورہ ہود نے مجھے بوڑھا کیا کیونکہ اس میں آيت "فاستقم كما امرت و من تاب معك" کہا گیا ہے۔

کیونکہ اللہ تعالٰی نے اُمت کی استقامت کو بھی آنحضرت[ص] سے مطالبہ کیا ہے اور حضرت کو اس بات کا خوف تھا کہ کہیں اللہ کےحکم و دستور پوری طرح عمل نہ ہو، ورنہ آنحضرت بذات خود استقامت رکھتے تھے، بلکہ حضرت اسم حکیم عدل کے مظہر ہیں۔

لہذا میرے بھائی! اگر تو خود کو آنحضرت کے تابع اور پیرو جانتا ہے اور ذات مقدس کےحکم و دستور پر مامور جانتا ہے، آجاو اور آنحضرت[ص] کو اس ذمہ داری اور فریضہ میں، اپنے برے اور نامناسب حرکتوں کی وجہ سے شرمسار نہ ہونے دو۔

اور اگر ہمیں اللہ رب العالمین کے حضور میں حاضر کیا جائے اور ان ہستیوں کے سامنے ہمارا حساب و کتاب کیا گیا اور ہمارے نامہ اعمال میں سوائے برائی اور بدی کے کچھ نہ ہو، ان ہستیوں پر بہت ناگوار گزرےگا اور یہ حضرات اللہ تعالی، ملائکہ اور انبیاء علیہم السلام کے حضور میں شرمند ہوں گے۔ لہٰذا سوچو ہم نے کتنا بڑا ظلم ان کے حق میں کیا ہے اور ان حضرات کو کیسی مصیبت میں مبتلا کیا ہے اور اللہ تعالی ہمارے ساتھ کیسا برتاو کرےگا۔/1

عروج کا سرمایہ تمہارے ہی وجود میں ہے۔
اے وادی حیرت میں سرگرداں! اے صحرائے ضلالت و گمراہی میں گم گشدہ لوگ! نہیں، محبوب بے عیب و بے زوال کے عاشقو! تھوڑی دیر اپنی فطرت کی کتاب کی طرف رجوع کرو اور اپنی ذات کی کتاب کے صحیفہ کی ورق گردانی کرو، اپنی آنکھوں سے دیکھ لو کہ قدرت کے قلم سے" فطرت الله التى فطر الناس عليها " اس پر نقش بنا ہوا ہے۔

اب، غفلت کی نیند سے اُٹھا جاو اور سب کو یہ خوش خبری دو اور شادمانی کرو کہ تمہارا محبوب وہ ہے جسے کبھی زوال نہ آئےگا، ایسا معشوق ہے جس میں کوئی نقص و کمی نہیں۔ ایسا مطلوب ہے جو بے عیب ہے، ایسا منظور نظر تمہارے پاس ہے جس کے نور و روشنائی کی بلندی ’’ اللہ نور السموات والارض‘‘ ہے۔

اس بناپر تمہارا موجودہ عشق، تمہارے موجودہ معشوق کا طالب اور متلاشی ہے اور یہ معشوق صرف ایک وہم اور خیال نہیں ہوسکتا کیونکہ ہر موہوم اور خیال، ناقص ہوتا ہے اور دوسری طرف فطرت ِانسان کمال کی طرف متوجہ ہے، لہٰذا کمال مطلق سے عشق کرنے کا لازمہ ہی یہ ہے کہ بے شک کمال مطلق وجود رکھتا ہے۔/2  

 

۱- اربعين حديث، ۱۰۷، ۱۔

۲- اربعين حديث، ۱۸۲، ۱۔

ای میل کریں