جماران کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید حسن خمینی نے دفاع مقدس کے بعض جانبازوں سے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے مزار پر کی جانے والی ملاقات کے دوران، آیات قرآنی کے تناظر میں فتح مکہ سے پہلے اسلام لانے والے مسلمانوں کی مکہ پر فتح پانے کے بعد دائرہ اسلام میں داخل ہونے مسلمانوں پر برتری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: عقل کی روشنی میں وہ افراد جنہوں نے ایک سماج کی تشکیل میں موثر کردار ادا کیا ہے یا وہ افراد جو بعد میں اس تحریک کے استحکام اور اس کے ثبات کےلئے بھاری قیمت ادا کرتے ہوئے ان کے ساتھ مل گئے ہیں، کبھی بھی ایسے افراد کے مساوی اور ہم پلہ نہیں قرار پاسکتے جو بعد میں مقام حاصل کرنے کی غرض سے اس سماج کا حصہ بنے ہیں۔ لہذا انقلاب اور بانی انقلاب کےلئے ایثار اور فداکاری کا ثبوت دیتے ہوئے جانفشانی کرنے والے اور انقلاب سے فائدہ اٹھانے والوں میں بہت فرق پایا جاتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امام خمینی اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کےلئے جانفشانی کرنے والے افراد کی قدردانی ہونی چاہئے، کہا: ہمارے والد مرحوم [سید احمد خمینی] نے اپنی وفات سے دو مہینہ پہلے کسی موقع پر کچھ افراد کا نام لیتے ہوئے مجھ سے کہا: اگر کسی دن، میں اس دنیا میں نہ رہوں تو ان افراد کو ہرگز بھلانا نہیں کیونکہ انہوں نے اپنی وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے ہر مشکل وقت پر امام اور انقلاب کا ساتھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا: بعض ایسے لوگ جو ماضی میں انقلاب کےلئے کی جانے والے جد و جہد کو ہمیشہ اپنی تنقید کا نشانہ بنایا کرتے تھے، آج پوپ سے زیادہ کیتھلک بن کر دوسروں سے زیادہ اپنے آپ کو انقلابی سمجھتے ہیں اور اپنے علاوہ دوسروں کو نظروں میں لانے کےلئے کسی بھی طرح تیار نہیں۔
سید حسن خمینی نے انقلاب اور خون شہدا کے نگہباں جانبازوں کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمیں منتقدین کے جارحانہ رویے سے ہرگز گھبرانے کی ضرورت نہیں، کیونکہ قرآنی وعدے کے مطابق یقینا اس راہ میں خدا کی نصرت ہمارے شامل حال رہےگی۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ