امام خمینی(رح) کی نظر میں وحدت اور بیداری اسلامی

امام خمینی(رح) کی نظر میں وحدت اور بیداری اسلامی

امام فرماتے ہیں: ’’ میں نے اپنی پوری قوت اور توانائی کے ساتھ امت مسلمہ میں اتحاد و یگانگت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔۔۔ اور کرتا رہوں گا ‘‘

انیسویں صدی میں حضرت امام(رح) امت مسلمہ میں اتحاد و یگانگت کے سب سے بڑے داعی رہے ہیں۔ جنہوں نے پوری دنیا کو اسلام کا حقیقی چہرہ دکھایا لہذا اب یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اس پیر جماران کی تعلیمات کو خود بھی سمجھیں اور اس کے آفاقی پیغام کو عام کریں۔

وحدت کا عظیم پیغام ان کے الہی پیغاموں میں سے ایک ہے، جس کے عملی مظاہرے نے دشمن کے پاؤں اکھاڑ دیئے۔
امام فرماتے ہیں: ’’ میں نے اپنی پوری قوت اور توانائی کے ساتھ امت مسلمہ میں اتحاد و یگانگت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔۔۔ اور کرتا رہوں گا ‘‘
ایک اور جگہ آپ نے فرمایا: ’’ میرا ہمیشہ اس بات پر اصرار رہا ہے کہ ساری دنیا کے مسلمان متحد ہوں اور اسرائیل سمیت اپنے تمام دشمنوں کے خلاف جہاد کریں۔ تمام اسلامی ممالک کی حکومتوں کو متحد ہونا چاہئے۔ سب ایک آواز ہوں، ہم فکر ہوں۔ سب کا دین ایک ہے، کتاب ایک ہے، ہمارے باہمی اختلافات سے دوسرے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ دنیا کی بڑی حکو متیں بھی ہمارے درمیان اختلاف دیکھنا چاہتی ہیں۔
اپنے درمیان افتراق کے مرض کو دور کریں۔ اتحاد بین المسلمین کےلئے اس کے علاوہ اور کوئی علاج نہیں۔
علما سے خطاب میں آپ[رح] نے فرمایا: علماء کو یہ باور کر لینا چاہئے کہ انقلابی، دینی علما اور طلبہ کے درمیان اتحاد کو بر قرار رکھیں کیونکہ علما کا براہ راست رابطہ عوام سے ہے، لہذا آپ ہمیشہ عوام میں وحدت کا محور تھے اور آئندہ بھی رہیں جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ آج ہمیں ہر دور سے زیادہ وحدت کی ضرورت ہے۔


اسلامی انقلاب کے وقوع پذیر ہونے کے بعد ایک بار پھر مستضعفین کو روئے زمین پر حکومت عطا کرنے والا اللہ کا سچا وعدہ پورا ہونے لگا، اسلام کا سورج سرزمین ایران سے طلوع ہوکر پوری دنیا پر نور افشانی کرنے لگا۔ ساری دنیا سے اٹھنے والی تحریکیں اسی انقلاب سے راہنمائی حاصل کر رہی ہیں۔

امریکی یونیورسٹی کے استاد، ڈاکٹر ماروین زوئیسر نے رسالت نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: ’’ امام خمینی کا اسلامی انقلاب، مسلمان قوموں کو متحد کرنے اور ان کے اندر اسلامی بیداری کی لہر پیدا کرنے میں سب سے زیادہ موثر ثابت ہوا ہے۔۔۔ مسلمانوں کو استعماری ذھنیت اور نظریات کی زنجیروں سے آزادی دلائی۔ ان کو بتا دیا کہ دین صرف عبادات کا نام نہیں، دین اور سیاست دو الگ مقولے نہیں بلکہ ایک سکے کے دو رخ ہیں۔ دینی احکامات کے مطابق نظام زندگی منظم و مرتب کیا جائے تاکہ معاشرے میں عدل و انصاف قائم ہو۔ ایران کے اسلامی انقلاب ان تمام باتوں کو سچ کر دکھایا۔

 

شعبہ تحقیق و ترجمہ

خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران، لاہور کے مقالہ سے اقتباسات

ای میل کریں