اسلام میں زندگی گزارنے اور حکومت کرنے کا نظام پایا جاتا ہے؛ تقریباً پانچ سو سال اس سے زیادہ عرصے تک اسلامی حکومت رہی ہے حالانکہ اسلامی احکام اس وقت بھی اس طرح نافذ نہیں تھے جس طرح نافذ ہونا چاہئیں تھے۔ پھر بھی کسی حد تک نفاذ کے ساتھ ہی اس نے وسیع ممالک کا انتظام شان وشوکت کے ساتھ چلایا، دوسرے ادیان جو اس وقت موجود ہیں اسلام ان کی طرح نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے وہ اپنے زمانہ میں اس طرح رہے ہوں مگر جو ادیان اس وقت موجود ہیں خاص کر عیسائی مذہب سوائے چند اخلاق کلمات کے تدبیر وسیاست اور حکومت وحاکمیت کے سلسلہ میں اس میں کوئی نظام نہیں ہے۔
یہ خیال نہ کیا جائے اسلام میں بھی ان ادیان کی طرح کوئی نظام نہیں پایا جاتا۔ اسلام نے انسان کی پیدائش سے پہلے فردی زندگی کی بنیاد رکھی اور خاندان میں زندگی گزارنے تک اس کی بنیاد رکھی ہے اور ذمے داری معین فرمائی ہے اس وقت تک کیلئے جب وہ تعلیمی مرحلہ اور معاشرہ میں داخل ہوتا ہے اور دوسرے ممالک، حکومتوں اور اقوام کے ساتھ تعلقات قائم کرتا ہے۔ اسلامی شریعت میں ان سب کیلئے فرائض معین ہیں، ایسا نہیں ہے کہ اسلام میں صرف دعائیں اور زیارتیں ہیں، بلکہ نماز ودعا وزیارت اسلامی احکام کا ایک باب ہیں۔ اسلام میں سیاست اور حکومتی نظام ہے۔ اسلام بڑی مملکتوں کا انتظام چلاتا ہے۔
(صحیفہ امام،ج ۲، ص ۳۱)