رفاہ اسکول میں ایک رات خبر ملی کہ اسکول کے پشت دروازہ کو کوئی دسکت دے رہا ہے! اس وقت ہمارے پاس کوئی اسلحے نہ تھا، حفاظت کےلئے عصا اور لکڑی استعمال کرتے تھے۔ بہرحال، دروازہ کھولا تو امام تن تنہا، سامنے گھڑے نظر آئے! شاید آپ کے ہمراہ حاج سید احمد آغا بھی رہا ہو لیکن وہ دوسرے دروازے سے داخل ہوچکے تھے۔
شورانگیز صدا اٹھی: "امام آمد، امام آمد"
اس رات، ہم بیس نفری رفاہ اسکول میں قیام پذیر تھیں، سب نے امام کے اردگرد حلقہ بنا کر آپ کا دست مبارک کو بوسہ دینا شروع کیا اور امام نے تمام سختیوں اور تھکن کے باوجود حوصلہ اور کشادہ روئی کے ساتھ، ہم سب کا خیر مقدم کہتے ہوئے دست نوازش ہمارے سروں پر رکھا۔
مآخذ: امام خمینی(رح) فارسی پورٹل