مشرکین سے اعلان برائت ایک سیاسی اور عبادی نعرہ ہے

مشرکین سے اعلان برائت ایک سیاسی اور عبادی نعرہ ہے

بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک بیان میں وہابی علماء کو آل سعود کی تمام غلطیوں کا سرچشمہ گرداناہے اور وہابی مفتیوں کی جانب سے مشرکین سے اعلان برائت کے خلاف حرمت پر مبنی فتوے کو قرآنی آیات اور سنت رسول کے منافی قرار دیتے ہوئے فرمایاہے: مشرکین سے اعلان برائت ایک سیاسی اور عبادی نعرہ ہے جس کا حکم خود پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ) نے دیا تھا لہذا دشمن کے آلہ کار وہابی مفتیوں سے (کہ جنہوں امریکہ، اسرائیل اور رشیا کے خلاف نعرہ بازی کو حرام قراردیا ہے) سوال یہ ہے کہ اللہ اور اسکے رسول کے حکم کی تعمیل اعمال حج کے منافی ہے؟ دشمن اسلام امریکہ کے ایماء پر عمل کرنے والے وہابی مولیوں کو یہ حق کس نے دیا ہے کہ وہ اللہ اور اسکے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ) کے حکم کی مخالفت پر اتر آئیں؟۔۔۔

ہم سعودی حکومت سے اس بات کی توقع کرتے ہیں کہ وہ ان مفتیوں کی باتوں پر کان دھرے بغیر اپنے کئے ہوئے وعدے پر قائم رہتے ہوئے حج کے موقع پر مشرکین سے اظہار برائت کے لئے مسلمانوں کو  بالکل آزاد رکھے اور کسی قسم کی رخنہ اندازی سے گریز کرے اور اس الہی حرکت میں تمام حاجیوں خاصکر ایرانى، فلسطینى، لبنانى اور افغانى زائرین جو کفار کے ہاتھوں مظالم کا شکار ہوئے ہیں، کے ساتھ کسی قسم کے تعاون سے دریغ نہ کرے، تاکہ حاجیوں کے ذریعے ایک ہی آواز میں دنیا کے سامنے امت مسلمہ کے مشترک دشمن کی پہچان ہوسکے۔۔۔

یہ لوگ مناسک حج اور کفار و مشرکین سے برائت کا اعلان کرنے کیلئے دنیاکے مختلف گوشوں سے یہاں آئے ہیں، یہ اللہ کے مہمان ہیں انکا احترام ضروری ہے اور ساتھ ہی ساتھ مسلمانوں کو اس عظیم اجتماع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے، مسلمانوں کو  غاصب صہیونی ریاست اور اسکے حامیوں کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنےکا سامان فراہم کریں اور مکہ مکرمہ کی مقدس سرزمین کو عالمی استکبار کے خلاف آواز اٹھانے کا مرکز ٹھہرایا جائے، یہی حج کے اسرار اور رموز میں سے ایک ہے ورنہ بشر کی عبادت اور لبیک سے خدا کی ذات بے نیاز ہے۔ (صحیفه امام خمینی، ج‏18، ص86.)

 

جاری ہے

ماخذ: http://www.makarem.ir/

ای میل کریں