غیر مسلموں کے تسلط کی روک تھام

غیر مسلموں کے تسلط کی روک تھام

لَنْ یَجْعَلِ اﷲُ لِلْکافِرِیْنَ عَلَی الْمُؤمِنِیْنَ سَبِیْلا

ان لوگوں  نے قرآن کا مطالعہ کیا ہے۔ اسلام کا بھی مطالعہ کر کے یہ سمجھ گئے ہیں  کہ قرآن ایک ایسی کتاب ہے کہ اگر مسلمان اس سے متمسک ہوگئے تو ان لوگوں  کے منہ پر زور دار طمانچہ لگائیں گے جو مسلمانوں  پر تسلط حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ قرآن میں  ارشاد ربّ العزت ہے: کسی بھی حال میں  خدا نے غیرمسلم کا مسلم پر تسلط قرار نہیں  دیا ہے، لہذا ایسا کچھ کسی بھی حال میں  نہیں  ہونا چاہیے۔ انہیں  کسی قسم کا تسلط، نفوذ اور راستہ نہیں  ملنا چاہیے: { لَنْ یَجْعَلِ اﷲُ لِلْکافِرِیْنَ عَلَی الْمُؤمِنِیْنَ سَبِیْلا } مشرکین کو کسی بھی حال میں  موقع نہیں  ملنا چاہیے۔ ان باطل طاقتوں  کو کسی بھی اعتبار سے مسلمانوں  پر غلبہ نہیں  پانا چاہیے۔

ان لوگوں  نے مطالعہ کر کے قرآن، اسلام اور احکام اسلام کی سے واقفیت حاصل کر لی ہے اور جان گئے ہیں  کہ اگر ان پیغامات کو مسلمانوں  نے جان لیا، قرآن سے متمسک ہوگئے اور قرآن واسلام سے وابستہ ہوگئے تو وہ اس لوٹ مار اور تسلط پسندی کا خاتمہ کر دیں گے۔ تو اب وہ کیا کریں  کہ یہ تسلط پسندی جوں  کی توں  باقی رہ سکے اور یہ فتنہ وفساد بھی جاری رہے؟ اس کا بہترین راستہ یہ ہے کہ اس ملت کو اسلام سے ہی دور کردیں ۔ جس وقت یورپ والوں  نے مشرقی ممالک میں  قدم رکھا اور محسوس کیا کہ یہ ممالک ترنوالہ ہیں  تو وہ اس کو نگل جانے کیلئے مطالعے کیا۔ یہ مسائل پیدا ہوئے ہیں ۔ اگر وہ دوسرے ادیان کی بات کرتے ہیں  تو وہ صرف اس لیے ہے کہ اسلام کے بارے میں  بات کرسکیں  ورنہ دوسرے ادیان سے انہیں  کوئی سروکار نہیں  ہے۔ ان کا ایسا کرنا اس بات کا مقدمہ ہے کہ اسلام مسلمانوں  کی نظر میں  اس منزلت وعظمت کو کھو بیٹھے جو پہلے سے موجود ہے۔ مسلمانوں  کو اسلام سے جدا کردیں ۔ ان کے ذہنوں  میں  یہ بٹھا دیں  کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جو معاشرہ کو سلانے کیلئے آیا تاکہ طاقتور افراد اس کو لوٹ سکیں ۔ ان کی منطق یہ ہے۔ درحقیقت یہ منطق نہیں ، بلکہ ان کی بات اور اس پروپیگنڈے سے ان کا مقصد یہ ہے کہ آپ کو اسلام سے الگ کردیں ۔

صحیفہ امام،ج ۴، ص ۳۱۷

ای میل کریں