امام(رح): اہل سنت ہمارے بھائی ہیں اور حقوق میں ہمارے ساتھ برابر ہیں

امام(رح): اہل سنت ہمارے بھائی ہیں اور حقوق میں ہمارے ساتھ برابر ہیں

بعض نادان یا بدنیت افراد نظر آتے ہیں کہ میدان میں کود پڑتے ہیں اور ایک دوسرے کے مقدسات کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں اور اختلافات کا باعث بنتے ہیں۔

ایرانی اہل سنت ویب سائٹ "سنی آنلائن" کے ساتھ، مولانا حبیب الرحمن مطہری صاحب نے اتحاد بین المسلمین اور خراسان اہل سنت کے متعلق مختلف مسائل کے حوالے سے گفتگو کیا کہ جس کا خلاصہ محترم قارئین کی خدمت پیش کرتے ہیں۔

اشاریہ: مولانا مطہری صاحب، اہل خراسان اور مجار صوبے کے رہنے والوں کے نزدیک، ایک ممتاز علمی شخصیت کے مالک کے طورپر جانا پہچانا جاتا ہے۔ مولانا صاحب صوبے خراسان رضوی کے اہل سنت دینی مدرسہ اور حوزہ علمیہ احناف خواف کی صدارت اور پرنسپل کے عہدیدار بھی ہے۔

شیعہ سنی کے متعلق، آپ بہت دلسوز اور خون بہ جگر ہے اور اسی خصوصیت کی وجہ فریقین کے پیروکاروں کے درمیان محبوب اور قابل قدر انسان، جانا جاتا ہے۔

سنی آنلائن: مولانا صاحب! ایام ولادت رسول اعظم(ص) اور "ہفتہ وحدت" درپیش ہے، وحدت کی راہ میں اہم رکاوٹ کے بارے میں کیا فرمائیں گے؟

مولانا مطہری: سلام واحترام وادب پیش کرتا ہوں۔

اہم موانع میں سے ایک، ایک دوسرے کے حقوق اور تقاضاوں کے حوالے سے ناآگاہی اور عدم ادارک، نیــز ہر ایک کا حق و حقوق کے عدم رعایت ہے۔ چنانچہ اہل اسلام، شیعہ اور اہل سنت، ایک دوسرے کے بارے میں صحیح شناخت دریافت کر لیتے اور حقوق حقہ کی پاس رکھتے تو یقیناً بہت سے مسائل، بآسانی فیصلہ اور مختومہ ہوجاتا تھا۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ بعض ذمہ دار افراد، اپنے ذاتی سلائق اعمال کرتے ہوئے، خود وحدت کے خلاف قدم اٹھاتے ہیں، لہذا عوام کے نظروں میں وحدت سے صرف نام ہی باقی رہا ہے۔ لیکن اگر وحدت کےلئے حقیقی معنوں میں کوئی ارادہ ہو، تو جس طرح، امام راحل(رح) نے فرمایا: "اہل سنت ہمارے بھائی ہیں اور حق و حقوق میں ہمارے ساتھ برابر ہیں" چنانچہ عہدیدار حضرات اس فرمایش پر عملدرآمد کرتے تو بھی بعض مسائل حل ہوجاتا۔ پھر کیوں اس فرمایش پر توجہ نہیں دیتے تاکہ بعض کے بدگمانیاں دور ہوجائیں؟

سنی آنلائن: اہل سنت اور اہل تشیع کے مابین مشترکات بہت زیادہ ہے، بہ نسبت دیگر ادیان کے، اس باوجود، آپسی منازعات کیوں زیادہ ہے؟

مولانا مطہری: ظریف نکتہ کی طرف اشارہ کیا۔ درحقیقت اہل ہر فرقہ کے نزدیک، کچھ عقائد اور مقدسات ہوتے ہیں جو ایک مسلمان کےلئے ناموسی اعتبار اور حیثیت رکھتا ہے، دوسرے حفظ ظاہر کرتے ہوئے دوسروں کے مقدسات سے چھیڑتے نہیں ہیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اہل تشیع اور اہل تسنن کے درمیان بعض نادان یا بدنیت افراد نظر آتے ہیں کہ میدان میں کود پڑتے ہیں اور ایک دوسرے کے مقدسات کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں اور اختلافات کا باعث بنتے ہیں۔ اور ایسی مسائل کو دور کرنے نیــز علمائے دین کے افکار کو مشترکات کی طرف ہدایت کرنے کی غرض سے ہم ہفتہ وحدت مناتے ہیں۔

 

جاری ہے

ماخذ: سنی آنلائن ویب سائٹ

ای میل کریں