وعظ و نصیحت علماء کی ذمہ داری

وعظ و نصیحت علماء کی ذمہ داری

مدارس کے افراد ایک دوسرے کی جان کے درپے ہوں

ممکن ہے کہ بعض ناپاک عناصر اپنے زہریلے پروپیگنڈوں  کے ذریعے اخلاقی اور اصلاحی پروگراموں  کو غیر اہم قرار دیتے ہوئے وعظ ونصیحت پر مبنی تقریروں  کو مقررین کے علمی مقام کے منافی قرار دیں  اور عظیم علمی شخصیات کو جو علمی مراکز کی اصلاح اور تنظیم نو کے درپے ہوں  منبری یا معمولی ذاکر وخطیب کے نام سے یاد کرتے ہوئے انہیں  اس کام سے روکیں ۔آج شاید بعض علمی مراکز میں  منبر سے وعظ ونصیحت کرنا باعث عار سمجھا جاتا ہو حالانکہ حضرت امیر المومنین  (ع) مقرر تھے اور منبر سے لوگوں  کو نصیحت کرتے، آگاہ فرماتے، ہوشیار رکھتے اور رہنمائی فرماتے تھے۔ دیگر ائمہ (ع) کی بھی یہی سیرت تھی۔

شاید بعض مرموز ہاتھوں  نے یہ غلط باتیں  پھیلائی ہوں  تاکہ علمی مراکز سے اخلاقیات اور روحانیتوں  کا جنازہ نکل جائے۔ یوں  ہمارے علمی مراکز خراب اور ناکام ہوجائیں ۔ مدارس کے اندر گروہ بندی، مفاد پرستی، نفاق اور اختلافات کے جراثیم پھیل جائیں ۔ مدارس کے افراد ایک دوسرے کی جان کے درپے ہوں  اور ایک دوسرے کے مقابلے میں  صف آرا ہو کر ایک دوسرے کی توہین وتکذیب کریں ۔ یوں  اسلامی معاشرے میں  مدارس کی آبرو جاتی رہے اور اسلام کے دشمن مدارس پر قابض ہو کر انہیں  تباہ کردیں ۔

اسلام کے بدخواہوں  کو بخوبی علم ہے کہ دینی علوم کے مراکز کو عوامی حمایت حاصل ہے اور جب تک ان مراکز کو عوامی اور قومی حمایت حاصل رہے انہیں  تباہ اور ختم کرنا ممکن نہیں  ہے۔

جہاد اکبر، ص ۱۳

ای میل کریں