بعض طلاب امام ؒکی خدمت میں کچھ شرعی حقوق لے کر آتے تھے۔ ان افراد کے ساتھ امام کا سلوک سبق آموز ہوتا تھا جو سبب بنتا تھا کہ طلاب کے اندر توقع کی روح پیدا نہ ہو۔ وہ اپنے نفس کی عظمت کو ضائع نہ کریں اور پیسوں کی خاطر کسی کے سامنے خضوع وخشوع نہ کریں ۔ بعض دوستوں نے ہمیں مشورہ دیا کہ امام کی خدمت میں عرض کرو کہ وہ ان چیزوں میں زیادہ سختی سے کام نہ لیں ۔ لیکن میں نہیں مانتا تھا، کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ امام کی ساری کوشش یہ ہوتی ہے کہ لوگوں میں چاپلوسی وخوشامد اور ریا کی حالت پیدا نہ ہونے پائے اگر بعض افراد میں اس قسم کا ذرا سا امکان بھی ہوتا تھا تو وہ امام کے اس سلوک سے برطرف ہوجاتا تھا۔