آیت اللہ شیخ "نمر باقر النمر" کا تعارف، وہابیوں نے آپ کو کیوں قتل کیا؟

آیت اللہ شیخ "نمر باقر النمر" کا تعارف، وہابیوں نے آپ کو کیوں قتل کیا؟

آل سعود وزارت داخلہ نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ شیخ نمر باقر النمر کو پھانسی دی ہے!!

آیت اللہ شیخ نمر 1379ھ،قمری کو بلاد الحرمین صوبہ القطیف، "العوامیہ" قصبہ اور خاندان علم واخلاق میں پیدا ہوئے اور ارض حجاز کا بزرگ عالم دین شیخ علی بن ناصر آل نمر، آپ کے دادا تھے۔

آپ نے العوامیہ میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، سنہ 1989ء میں اپنی دینی تعلیم جاری رکھنے کی غرص سے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد، ایران کی طرف ہجرت کی اور تہران میں حوزہ علمیہ حضرت قائم(عج) میں داخلہ لیا۔ شیخ نمر نے 10 سال تک اسی حوزہ مبارکہ میں تعلیم حاصل کیے پھر حوزہ علمیہ حضرت زینب کبری علیہا السلام، شام کا رخ کیا اور چند سال جوار پیغام رسان کربلا، خواہر سید الشہداء علیہما السلام میں زانوئے ادب اور تلمذ تہہ کرکے نامور اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ چنانچہ اپنی کوششوں اور صلاحتیوں کی بدولت، حوزہ ہائے علمیہ تہران، قم اور شام کے بڑے بڑے علمائے دین اور اصحاب فن سے بطور احسن کسب فیض کرتے ہوئے، اجتہاد کے اعلی مدارج پر فائز ہوئے اور ایسی کے ساتھ جہاد اکبر یعنی تزکیہ نفس کے حوالے سے بھی شدت کے ساتھ توجہ دی اور اخلاق الہی، قرآنی سے مالا مال ہوگئے تھے۔ دینی اقدار کے حوالے سے بہت محتاط اور پابند تھے اسی بناپر آپ کی نگاہ اور طرز فکر، جہادی افکار میں جھلکتی نظر آتی ہیں۔

شہید شیخ نمر النمر نے اپنے وطن لوٹنے کے بعد، العوامیہ میں دینی مرکز "الامام القائم(عج)" کی بنیاد رکھی نیــز سیاسی اور سماجی مسائل میں باریک بینی اور دور اندیشی نیــز تمام امورات کا دقیق تجزیہ، یقیناً قرآن اور اہل بیت عصمت وطہارت علیہم السلام کے ساتھ آپ کا قریبی تعلق کی وجہ حاصل ہوا تھا۔
آیت اللہ شیخ نمر کی سیاسی سماجی سرگرمیوں اور عوامی اقبال کے نتیجہ میں آل منحوس سعود نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہر قسم کی اذیتوں اور پابندیوں کا آغاز کیا یہاں تک کہ آپ کو گاڑی میں گولی مار کر شدت سے زخمی کرکے گرفتار کیا اور سالہا اسی حالت میں صعوبتیں جھیلی ہیں۔

2006 ء میں بحرین میں منعقدہ "قرآن کریم کانفرنس" میں شرکت کی اور آل خبیث سعود سے درخواست کی تھی کہ "جنت البقیع کی طرف توجہ اور بلاد میں تشیع علوی جعفری کو اسلامی فرقہ تسلیم کرنا چاہیے اور ملک میں تعلیمی، تربیتی امور کی اصلاح کی اشد ضرورت ہے لہذا اسلامی محمدی(ص) زوایہ نگاہ سے ان امور کا نفاذ ہونا چاہئے"۔ اب جب شیخ نمر وطن لوٹے تو سعودی وہابیوں نے آپ کو گرفتار کیا!!
انھوں نے مولا علی علیہ السلام کے کلام سے استناد کرتے ہوئے کہا کرتے تھے کہ عدل وانصاف کا قیام جہاد کے بغیر ممکن نہیں اور پامال شدہ حقوق ایثــار، قربانی اور جہاد وشجاعت بغیر حاصل ہونا ممکن نہیں ہوں گے، اس لئے آیت اللہ بار بار اس حقیقت پر زور دیا کرتے تھے کہ وہ آل سعود نیــز خلیجی حکام عرب کے مطلق العنان حکمرانی اور ان کے جرائم و مظالم کے مقابلے میں صف اول کے مجاہد میں ہیں۔

نتیجتـاً، سامراجی اور استکباری حکام کا منافقانہ حوصلہ لبریز ہوا اور آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کو جولائی دو ہزار بارہ میں قاتلانہ حملہ کرکے اغوا کیا گیا اور ان کی گرفتاری پر وسیع عوامی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہوا، مظاہروں کے دوران متعدد شیعہ نوجوان، آل سعود کی گولیوں کا نشانہ بن کر شہید اور زخمی ہوگئے تھیں۔

آل سعود عدالت نامی ادارے نے گزشتہ برس آپ کو ملک میں امن و سلامتی کی صورتحال خراب کرنے اور لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانے جیسے بے بنیاد الزامات کے تحت پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ/ سوشل میڈیا

ای میل کریں