امام خمینی (رح) کے حکیمانہ حکمت عملیوں میں سے ایک،اس بات کا اعلان کہ صرف اس صورت میں سیاسی پارٹیوں کے رہبران کو ملاقات کی اجازت دیں گے کہ ملت کے ناقابل تردید موقف یعنی '' سلطنتی نظام کی سرگونی،ہرقسم کی سازش اور مذموم کی شدید مذمت اور اسلامی نظام کے استقرار " کی حمایت کریں ۔
ڈاکٹر کریم سنجابی 14 آبان سنہ 1357 (5نومبر1978) کو ایک خط کے ساتھ جس میں نیشنل قومی محاذ کی پیش کردہ وہ تین بنیادی باتیں جسے امام (رح) منظور کرچکے تھے درج تھیں، فرانس میں امام خمینی (رح) کی خدمت میں حاضر ہوا اور طے یہ پایا تھا کہ تحریر شدہ موقف کا تہران میں ایک انٹرویو کے ضمن میں باقاعدہ اعلان کیا جائے ۔ حکومت نے انٹرویو ہونے سے روکا؛ ڈاکٹرصاحب، داریوش فروہر کے ساتھ گرفتار ہوئے لیکن زیادہ دیر تک گرفتار نہیں رہے ۔ جنرل مقدم نے جناب ڈاکٹر سنجابی کو شاہ کے پاس لے گئے،لیکن ان دو کے مذاکرات کسی نتیجے تک نہیں پہنچا ۔ مسلمان قوم بھی، سیاسی پارٹیوں کی چال چلن پر توجہ دئے بغیر،کما سابق امام خمینی (رح) کی راہ طے کررہی تھی ۔ (کوثر ،ج2،ص235۔ 238)
امام خمینی(رح): فوجی حکومت، فوجی اور اللہ تعالی سے بخبر وزیراعظم کا کوئی فائدہ نہیں،ہاتھ پیر مارنا فضول ہے ۔ شاہ کی اب اس ملت میں کوئی جگہ نہیں ۔ ۔ ۔
اسلام کی دیانت ایک عبادی دیانت نہیں ہے اور صرف اللہ تبارک و تعالٰی اور بند ے کے درمیان کے چند وظیفے کانام نہیں ہے؛جس طرح مذہب اور دیانت صرف سیاسی نہیں؛ بلکہ عبادی اور سیاسی ۔ ۔ ۔ مثال کے طور پر صدر اسلام میں یہی مساجد ۔ ۔ ۔ وہ جگہ تھی جہاں سے فوج،کفار اور ظلم اور جبر کی زبان چلانے والوں سے مقابلہ کرنے کے لیے نکلتی تھی ۔ ۔ ۔
اس طرح اسلام کے اجتماعات، سیاسی اجتماعات ہونے کے ساتھ عبادت بھی ہے ۔ ۔ ۔
اللہ تبارک و تعالی آپ سب کو امن و امان میں محفوظ رکھے؛ ان شاء اللہ ہمیشہ کامیاب اور سعادتمند رہیں ۔(صحیفه امام، ج 4، ص: 446- 453)