امام خمینی (رح) کا آٹھ آرٹیکل پر مشتمل ناول ‘‘ عوام کے حقوق، قانون، عدلیہ، روابط اور آئیں و قوانین اسلامی ہونے کی ضرورت کے بار ے میں تھا جو سنہ ۱۳۶۱(۱۹۸۲) میں شایع اس لئے ہو تاکہ ان عوامل میں سے ہر ایک کا برا اثر و نتیجہ جو خود اکیلا معاشرہ اور نظام کے استحکام اور امن و امان کو خراب کرنے اور ملک میں جاری امور کو تعادل کی حالت سے باہر نکال سکتا تھا، کو ناکام بنائے ۔
یہ ایک ا یسے جید، مجاہد اور بے مثال عالم دین کا پیغام ہے جو اپنی جگہ ایک حقیقی اسلام شناس ہے جو پور ے وجود کے ساتھ اسلام کے لئے اجتماعی کردار کا قائل ہے اور اسلام کو تمام انسانی ضروریات کا جوابگو جانتا ہے اور یوں یہ پیغام سدا بہار جاویداں رہے گا ۔
آپ فرماتے ہیں : ‘‘ انقلاب اسلامی توحید کے اصول پرقائم ہے اور اس اصول کا مفہوم و معنی معاشر ےکے تمام درجات،مقامات اور مراکز پر اپنا سایہ ڈالتا ہے ۔ اسلام انسان کا معبود بلکہ پور ے کائنات کا معبود، اللہ سبحانہ و تبارک و تعالی ہے، چنانچہ تمام انسانوں کو چاہیئے کہ اس کے لئے یعنی اس کی رضا کی خاطر عمل کریں ۔ کسی چیز کی اور کسی کی بھی پرستش نہ کریں ۔ جس معاشر ے میں شخص پرستی، شخصیت پرستی، مطلب و فائدہ پرستی، لذت پرستی اور ہر قسم کی پرستش محکموم اور مذموم قرار پائے اور انسانوں کو صرف اللہ تعالٰی کی پر ستش کی دعوت دی جائے ، اس صورت میں انسانوں کے تمام روابط، چاہے اقتصادی ہو ں ِ یا غیر معیشتی، معاشر ے کے اندر یا باہر والوں کے ساتھ تعلقات و روابط بلکل بدل جاتے ہیں اور اصول و ضوابط تبدیل ہوجاتے ہیں، تمام خصوصیات اور امتیازات باطل قرار پاتے ہیں، یہاں برتری کا معیار صرف تقوا اور پاکی ہے ، ایسے معاشر ے میں ملک کے اعلی عہدار و ذمہ دار افراد بھی معاشر ے کے سب سے نیچے طبقے کے افراد کے ساتھ برابر ہیں ۔ یہاں دوستانہ تعلقات اور قطع روابط کی کسوٹی اعلی، الٰہی اور انسانی ضوابط، اصول اور معیارات ہیں ۔ (صحیفه امام، ج5، ص81)
ماخذ: امام خمینی(رح) پورٹل