سید حسن خمینی، اپنے دادا کے اعلا اخلاق سے آراستہ ہیں

سید حسن خمینی، اپنے دادا کے اعلا اخلاق سے آراستہ ہیں

میں نے آپ کے وجود کو رہبر انقلاب سے عشق و محبت میں سرشار پایا۔

سید مھدی طباطبائی نے " هفته نامه طلوع صبح" سے گفتگو کے دوران کہا :مجھے کئی مرتبہ سید حسن خمینی، یادگار امام خمینی رحمت اللہ علیہ سے ملاقات کا موقع فراہم ہوا، وہ منکسر مزاج، تعلیم یافتہ، بڑے با اعتماد اور ذہین ہونے کے ساتھ  اپنے دادا کے اعلا اخلاق سے آراستہ بھی ہیں۔ امام خمینی سے انتساب اور ذاتی قابلیت کی بنا پر لوگ آپ کے گرویدہ ہیں۔

سید نے حرم امام میں بعض افراد کی طرف سے یادگار امام کی شان میں جسارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام خمینی(رح) کے مزار پر بعض افراد کی جانب سے توہیں آمیز اقدام کے بعد رہبر انقلاب نے لوگوں کے سامنے آپ کو اپنی آغوش میں لیا تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ آپ، رہبر انقلاب کے ناصر و مددگار ہیں۔

میں نے آپ کے وجود کو رہبر انقلاب سے عشق و محبت میں سرشار پایا۔

آیت اللہ طباطبائی نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے مزید فرمایا: صنف روحانیت میں سب سے قدیمی فرد جس کا امام خمینی(رح) کے گھر آنا جانا تھا، وہ آیت الله هاشمی رفسنجانی تھے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب بہت کم  لوگ، امام خمینی کو جانتے تھے، 1961 میں آیت اللہ بروجردی کی وفات کے بعد آٹھ افراد پر مشتمل گروہ میں صنف روحانیت کی واحد فرد، آیت الله هاشمی رفسنجانی تھے جنہوں امام خمینی(رح) سے رسالہ عملیہ "توضیح المسائل" دینے کا تقاضا کیا تھا، اور آج بھی سچے دل کے ساتھ رہبر انقلاب سے ہمدردی رکھنے اور محبت کرنے میں هاشمی رفسنجانی پیش پیش ہیں۔

انہوں نے کہا: رفسنجانی صاحب نے بارہا اس بات کی تاکید کی ہے کہ بعض سیاسی مسائل میں رہبر انقلاب اور ان کے موقف میں اختلاف کی صورت میں وہ ہمیشہ اپنے کو رہبر انقلاب کا تابع قرار دیتا ہے۔

میں جرات کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ آج ہاشمی رفسنجانی کا شمار رہبر انقلاب آیت الله خامنه­ ای کے بہترین اور سچے دوستوں میں ہوتا ہے، میں ہاشمی کو صحیح طرح جانتا ہوں کہ وہ انقلاب اسلامی سے بے حد محبت کرتے ہیں اور ان کے ساتھ انجام پانے والی بہت سی خصوصی ملاقاتوں میں، میں نے انہیں رہبر انقلاب سے والہانہ محبت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ لیکن انقلاب اسلامی کی کامیابی کے حوالے سے آقای مصباح کا کوئی قابل ذکر سیاسی کردار نہ ہونے کے سبب، وہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کی مخالفت پر اتر آئے ہیں یہاں تک کہ روز مرہ ملکی مسائل میں بھی ایک بات کہنے کے بعد ان کی پوزیشن تبدیل ہوتی ہے، اور یہ بہت پریشان کن بات ہے۔

 

ماخذ: انتخاب ویب سائٹ

ای میل کریں