اربعینِ حسینی با کاروانِ عشق / حقا کہ بنائے لا الہٰ است حسین(ع)

اربعینِ حسینی با کاروانِ عشق / حقا کہ بنائے لا الہٰ است حسین(ع)

امام خمینی(رح) نے ایران میں اسلامی انقلاب کو کامیابی سے برپا کرکے اسلامی حکومت قائم کی تو یہ واضح کیاکہ یہ محرم و صفر ہیں جنہوں نے اسلام کو زندہ رکها ہوا ہے۔

پیر معین الدین چشتی اجمیری نے امام حسین علیہ السلام کے متعلق کہا ہے: 
شاہ است حسین(ع)، پادشاہ است حسین(ع)
دین است حسین(ع)، دین پناہ است حسین(ع)

سر داد، نہ داد دست در دستِ یزید 
حقا کہ بنائے لا الہٰ است حسین(ع)

مولانا مودودی یزید کو باطل کی علامت قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
اموی فرمانرواؤں کی حکومت حقیقت میں خلافت نہ تھی۔ ان کی حکومت اپنی روح میں اسلام کی روح سے بہت ہٹی ہوئی تھی۔ چنانچہ اس حکومت کے بانی معاویہ کا اپنا قول یہ تھا کہ ’’ انا اول الملوک‘‘ (میں سب سے پہلا بادشاہ ہوں)۔

یزید کا سیاسی اثر جو کچھ بھی تھا صرف اس بناء پر تھا کہ اس کے پاس طاقت تھی اور اس کے والد نے ایک مضبوط سلطنت قائم کرنے کے بعد اسے اپنا ولی عہد بنا دیا تھا۔ یہ بات نہ ہوتی اور یزید عام مسلمانوں کی صف میں شامل ہوتا تو شاید آخری شخص ہوتا جس پر لیڈر شپ کے لیے مسلمانوں کی نگاہِ انتخاب پڑ سکتی۔ اس کے برعکس حسین ابن علی(ع) اس وقت امت کے نمایاں آدمی تھے اور ایک آزادانہ انتخاب میں اغلب یہ ہے کہ سب سے زیادہ ووٹ ان کے حق ہی میں پڑتے۔

جی! قریبا چودہ صدیاں بیت گئیں لیکن واقعہ کربلا آج بھی اسی طرح زندہ ہے، آج بھی غمِ حسین علیہ السلام میں قلب فگار ہیں اور آنکھیں خون کے آنسو روتی ہیں۔

واقعہ کربلا سے لے کر آج تک اور تا قیامت، یہ وہ واحد ہستی ہیں کہ جسے یاد رکھا گیا اور رکھا جائے گا۔ جب اور جہاں حسین(ع) کا نام آئے گا وہاں دیگر شہیدان و غازیانِ کربلا کو بھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔
کربلا وہ سرزمیں کہ جس کا نام سنتے ہی دل سے اک آہ سی اٹھتی ہے۔

ہر سال محرم آتا ہے اور ہمارے دلوں پر لگے اس زخم کو تازہ کر جاتا ہے۔ بارِ الھا! یہ کیسا غم ہے جو کم ہی نہیں ہوتا۔ ہر سال امام حسین(ع) اور ان کی اولاد و اصحاب کے لئے یہ ایام منائے جاتے ہیں اور ہر آنے والے سال میں پچھلے سالوں سے زیادہ زور و شور سے یہ اہتمام کیا جاتا ہے۔ چودہ سو سال سے یہ غم اسی طرح منایا جا رہا ہے، یہ صریح معجزہ ہے۔
اس سال بھی محرم آیا اور شب اربعین حسینی آ پہنچے ہیں۔ اس شب و روز میں امام (ع) کے عاشقان و پیروان ذکر مصیبت کرتے ہیں اور آنسو بہاتے ہیں۔ یہ وہ حق و عشق کا راستہ ہے کہ جو اس کو جاری رکھے گا وہ کبھی منحرف نہیں ہوگا۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کے عظیم صحابی، جابر بن عبداللہ انصاری بمع عطیہ عوفی، امام عالی مقام(ع) کی شہادت کے بعد، اولین اربعین کے دن، آپ کی تربت کی زیارت کرنے میں کامیاب ہوئے، جبکہ روایات کے مطابق، اسی اربعین کے دن رسول اللہ(ص) کے اہل حرم کا کاروان تمام مصائب و آلام پس پشت چھوڑکر شام سے مدینہ واپس جاتے وقت، اربعین کے دن امام حسین(ع) اور ان کی اولاد واصحاب کے قتلگاہ سے گزرے اور جابر بن عبداللہ انصاری سے بھی ملاقات کی۔
اس دن زیارتِ اربعین امام حسین(ع) پڑھنا مستحب ہے۔
"السلام علی ولی الله و حبیبه، السلام علی خلیل الله و نجیبه، السلام علی صفی الله و ابن صفیه...،"

اس دور میں امام حسین(ع) کے حقیقی فرزند امام خمینی(رح) نے ایران میں اسلامی انقلاب کو کامیابی سے برپا کرکے اسلامی حکومت قائم کی تو یہ واضح کیاکہ یہ محرم و صفر ہیں جنہوں نے اسلام کو زندہ رکها ہوا ہے۔ بت شکن خمینی(رح) کے استکبار شکن جانشین امام خامنہ ای نے 20 صفر کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے اور اس کی خاص طور پر تاکید کی ہے۔ 

 امام خمینی(رح) فرماتے ہیں:

بات صرف گریہ کی نہیں ہے اور گریہ دار جیسی صورت بنانے کی نہیں ہے، بلکہ اس میں کچھ سیاست ہے۔ ہمارے ائمہ(ع) اپنی خداداد بصیرت کے پیش نظر یہ چاہتے تهے کہ ان قوموں کو یکجا اور متحد کردیں تاکہ ان کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

 

صحیفہ امام، ج۱۳، ص۳۲۳

ای میل کریں