امام خمینی(رح)،ائمہ طاہرین (ع) کے علمی اور نظری سیرت پر، ہدایت،عبودیت اور انسانیت کے بنیادی ستون اور شاہراہ مستقیم کے لئے کبھی غروب نے ہونے والے آفتاب کے عنوان سے پور ے وجود کے ساتھ یقین رکھتے تھے اور جہاں سے ممکن ہے کہ اس بے مثال موقع سے غلط فائدہ اور اس سے غیر معمولی نتائج لئے جائیں اورعوام یاخاص طبقہ بھی، فکری گمراہی یا افراط اور تفریط میں گرفتارہوں،امام کی پوری کوشش ہوتی تھی کہ مناسب فرصت کی تلاش میں رہیں تاکہ اس شاہراہ مستقیم کی طرف جانے والے صحیح اور الہی راستے کی مکمل اور واضح نشاندہی کریں ۔
چنانچہ حضرت امام خمینی(رح) نے 76سال کی عمرمیں (سنہ 1318ہجری، شرح چہل حدیث تالیف کے سال) اپنی مایہ ناز کتاب "شرح چہل حدیث " میں شیعہ کے صحیح عقیدہ کے بار ے میں امام باقر(ع) سے منقول احادیت کاذکر کرتے ہیں ۔ بے شک ان احادیت میں بہت درس ان لوگوں کےلئے جو دیندارہیں اور ان لوگوں سے جو خالص اسلام کے واضح آئین کے خلاف جنت فروشی کرتے ہیں اور ابدی سعادت اور خوشبختی کی ضمانت کو اطاعت اللہ کے علاوہ کہیں اور تلاش کرتے ہیں اور صد افسوس کہ کاروباری نتائج اور نقطہ نظرسے، دین کے مقدس نام سے عوام کو ہر چیز سوائے دین واحکام الٰہی ہر چیز کھلاتے ہیں ناراض،پریشان اور خائف ہیں ۔
خیثمہ سے جناب باقر العلوم علیہ السلام نے فرمایا :
" ہمار ے شیعیان تک یہ بات پہنچاؤ کہ ہم، اللہ تعالٰی سے کسی چیز کو بے نیاز نہیں کرتے ۔(یعنی ہم پر اعتماد و عقیدہ رکھنا تمہیں عمل سے بازنہیں رکھتا) اور ہمار ے شیعیان تک پہنچاؤ کہ جو کچھ اللہ تعالٰی کے پاس ہےاورصرف عمل ہی سے اس تک پہنچ سکتے ہو ۔ ان تک پہنچاؤ کہ قیامت کے روزسب سے زیادہ حسرت اور افسوس وہ لوگ کہایں گے جنھوں نے کسی کے عدل و انصاف کی تعریف کی پھر اس غیر کی طرف موڑ گئے ۔ ہمار ے شیعیان تک پہنچاؤکہ اہل نجات و سعادت صرف اس صورت میں ہوں گے کہ جو کچھ اللہ نے امر کیا ہے اس پر پابند اور قائم رہیں ۔(امالی:ص 380،جزء13)
اللہ تعالٰی کی نافرمانی اور نگاہ کےلئے بھانہ اور عذر تلاش نہ کرو اور باطل نظریات کی پیروی نہ کریں کہ ہم شیعہ ہیں، ہم،اہل بیت سے انتساب رکھتے ہیں اور یہ ہستیاں ہماری نجات کے اسباب ہیں،" اللہ کی قسم ہمار ےشیعہ وہی ہیں جو اللہ تعالٰی کی اطاعت کر یں ۔ (اصول کافی،ج2،ص73،'کتاب ایمان وکفر"، ''باب الطاعۃ و التقوی''، حدیث 1)
کافی شریف نے بھی سند حضرت باقرالعلوم علیہ السلام،تک پہنچایا ہے کہ آپ نے فرمایا:
" ا ے شیعیان آل محمد،صلی اللہ علیہ وآلہ کی جماعت،تمام لوگ بیچ میں رہو، تاکہ غالی گروہ تمہاری طرف رجوع کر ے، پیچھے رہنے والے تم سے مل جائیں۔" انصار میں سےجس کا نام سعد تھا عرض کیا: " میں آپ پر قربان،غالی کیا ہے؟ حضرت نے فرمایا: " وہ قوم ہےجو ہمار ے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہیں جو ہم خود کے بار ے میں نہیں کہتے، وہ ہم سے نہیں اور ہم ان سے نہیں ہیں ۔ سائل نےعرض کیا: " تالی کون ہے ؟ امام نے فرمایا: " وہ شخص ہے جوہدایت چاہتاہے،لیکن ہدایت کاراستہ اسے معلوم نہیں ، وہ چاہتاہے کہ اس تک کوئی خیر پہنچے تاکہ اس پر عمل کر ے ۔ " پھر امام نے شیعیان کی طرف رخ کرکے فرمایا: اللہ کی قسم ہم اللہ سے برائت، آزادی اور چھٹکار دلانے کے لئے نہیں ۔ (یعنی اللہ کے غضب اور عذاب سے) اور ہمار ے اور اللہ کے درمیان کوئی رشتہ داری نہیں، اور اللہ پر ہماری کوئی حجت نہیں،اور اللہ تعالٰی کا تقرب حاصل نہیں کرسکتے مگر اس کی اطاعت اور پیروی سے ۔ اور تم میں سے جو کوئی بھی اللہ تعالٰی کا مطیع ہو، اسے ہماری ولایت،محبت اور دوستی نفع بخشے گی، اور تم میں سے جو کوئی اللہ تعالٰی کا فرمانبردار اور مطیع نہ ہوگا اسے ہماری ولایت کچھ بھی فائدہ نہ دے گی ۔ بدبختی تمہارے لئے ہے مغرور نہ ہونا،ہلاکت تمہارے لئے ہے مغرور نہ ہونا۔
" اے جابر،باطل اور فاسد افکار و نظریات تمہیں دھوکا نہ دیں کہ تم یہ خیال کرو علی علیہ السلام کی محبت تمہارے لئے کافی ہے ۔ کیا اس شخص کے لئے یہ بات کافی ہوگی کہ کہے میں علی علیہ السلام سے محبت کرتا ہوں اور ان کی ولایت کا قائل ہوں۔ اسی طرح (رسول اللہ (ص) سب افضل ہیں) آنحضرت کی سیرت اور سنت کی پیروی بالکل نہ کر ے ،اسی بھی ان کی محبت سے اسے کوئی فائدہ نہ پہنچے گا۔ (اصول کافی ج8ص 74،حدیث3)
امید کی جاتی ہے کہ امام معصوم کا اس قدر واضح الفاظ میں خبردار کرنے کی صورت میں، ہم سب آنحضرات کے فرامین و دستورات پر ہمیشہ عامل اورپابند رہیں اور یہ پابندی، احکام الٰہی پر دل وجان سے کان دینے، انسانیت اور کمال کے راستے کے لئے خیرات ، نیک اعمال توشہ کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کی راہ اختیار کریں ۔ یہی چیز امام (علیہ السلام) کی ولادت پر بہترین مبارک باد ہے ۔
حوالہ :سائت جماران ۔(شرح چہل حدیث امام خمینی(رح)