حاج آقا مصطفی کی شہادت پر علی اکبر (ع) کا ذکر مصیبت

حاج آقا مصطفی کی شہادت پر علی اکبر (ع) کا ذکر مصیبت

آقائے کوثری بتاتے تھے : جب حاج آقا مصطفی، امام کے عزیز اور دانشمند بیٹا مشکوک طور پر جان بحق ہوئے ۔ کسی نے بھی امام (ع) کو روتے ہوئے نہیں کیا۔ اپنی اہلیہ سے صرف اتنا بتایا تھا : مصطفی اللہ تعالٰی کے خفیہ الطاف میں سے تھے، اللہ نے ہم سے واپس لیا !

جناب کوثری مزید کہتے ہیں : میں نجف میں داخل ہوا، امیرالمومنین (ع) کی زیارت کے بعد امام کی خدمت میں مشرف ہوا ۔  پُرسا دینے کے بعد ، میں نے ذکر مصیبت کرنے کی اجازت چاہا ؟

امام نے فرمایا: پڑھیں ۔

مختصر سے مقدمہ کے بعد، جو کچھ حاج اْقا مصطفی خمینی کے بار ے میں جانتا تھا، بیان کیا، لیکن ان میں رونے کا کوئی نشانی نظر نہیں آئی ! مجبوراً کربلا  کی مصبیب کی طرف گیا اور امام حسین (ع) کا اپنے جوان بیٹے حضرت علی اکبر (ع) کے سرپر پہنچے کی مصیبت پڑھا، جیسے ہی میں نے پڑھا: ا ے عبداللہ تمہاری غربت پر میں قربان!  جب آپ اپنے بیٹے علی اکبر (ع) کے سرہانے پر پہنچے ۔ ۔ ۔

امام نے اپنا سفید رو مال جیب سے باہر نكالا اور امام اس قدر روئے كه اس وقت تك امام كو اس اندازسے اتنا روتے ہوئے كم دیكها تها ۔

(اقتباسی از مقاله آقای علی دوانی؛ دومین کنگره بین المللی امام خمینی و فرهنگ عاشورا) 

ای میل کریں