جماران کے مطابق، حجت الاسلام مجید انصاری نے « امام خمینی کی زندگی اور تفکر میں قرآن کا کردار » کے عنوان سے منعقد ہونے والے بین الاقوامی سیمینار میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امام خمینی کے افکار کو قرآن کی رو سے مختلف زاویوں سے دیکھا جاسکتا ہے، کہا: قرآن کریم اور انسان کامل کی غیبت کے بارے میں امام خمینی(رہ) نے بشری روپ میں حقیقی معنی کو مدنظر رکھتے ہوئے، خوبصورت انداز میں لوگوں کے سامنے تصویر پیش کی ہے۔
پارلیمانی امور میں صدر کے معاون نے کہا: امام خمینی قرآنی کردار اور افکار کا مجموعہ تھے، ان کے افکار میں قرآن رچا بسا تھا، ان کی فکری، اخلاقی، سیاسی اور اجتماعی زندگی کا ہر پہلو قرآن اور قرآنی افکار سے ہماہنگ تھا۔
انصاری نے قرآن کی مہجوریت کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا: اس وقت ہمیں ہوشیار رہنے کہ ضرورت ہے، آج منحرف افکار کے حامل کچھ عناصر اپنی پوری طاقت کو صرف کرتے ہوئے قرآن کو نظر انداز کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں، آج داعش جیسے تکفیری گروہ، دہشت گردی کو فروغ دےکر قرآں کو نظر انداز کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اور اس فکر پر قابو پانے کی ضرورت ہے ورنہ قرآن کی مہجوریت صدیوں برقرار رہ سکتی ہے۔
انصاری نے عزادری امام حسین علیہ السلام سے متعلق سماج کے اندر رجعت پسندی اور افراطی ماحول کے بعض موارد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس وقت ہم بعض مجالس میں انقلاب سے پہلے کے مضحکہ خیز حالات کا مشاہدہ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے امام حسین علیہ السلام کی تحریک کا اصلی پیغام، بعض افراد کی گفتگو میں گم ہوکر رہ گیا ہے۔
حجت الاسلام انصاری نے آخر میں کہا: حکومت کے نمائندے کے عنوان سے میری گزارش یہ ہے کہ قرآن کے نورانی تعلیمات کی روشنی میں امام خمینی(رح) اور جمہوری اسلامی کو قائم اور زندہ رکھنے کی ضرورت ہے اور ہمارے سماج میں چاروں طرف قرآنی ماحول پایا جانا چاہئے۔
اس وقت ملک کے موجودہ نظام کے تحت تمام حکام قرآنی اصولوں کے پابند ہیں، قرآنی تعلیمات کو سماج کے اندر بہتر طور پر لاگو کرنے کیلئے وہ آپ کے آراء و نظریات کے محتاج ہیں۔