امام خمینی(رح) کا ترکی جلاوطن 13 آبان 1343 ( نومبر 1964)
اسد اللہ علم کے کابینے نے 13 مہر سنہ 1342 (5 اکتوبر 1963) کو محمد رضا شاہ پہلوی کے حکم پر، ایران میں مقیم امریکی باشندوں کو عدلیہ، مکمل طور تحفظ ہونے کی امریکی تجویز کو ایک قانونی بل (کیپچولیشن) کی صورت میں حکومت کے اراکین سے پاس کرایا۔
کچھ دن کے بعد یہ خبر امام تک پہنچتی ہے، خبر نے امام (رح) میں جوش اور بے قراری پیدا کی اور انھیں فریاد بلند کرنے پر مجبور کرتی ہے، چنانچہ 14 آبان (5 نومبر) کو ایک عظیم اور تاریخی خطاب میں اس شرم آور اور ذلیل کنندہ اقدام کے پیچھے مذموم عزائم اور سازشوں کو فاش کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
امام خمینی(رح) نے فرمایا: " ۔ ۔ ۔ حکومت نے انتہائی بے شرمی اور ذلت کے ساتھ اس اقدام کی حمایت کی ہے، ایرانی ملت کو امریکی کوتوں سے بھی زیادہ خوار و ذلیل بنایا ہے!
اگر ایران کا شاہ، امریکی کوتے کو کچل دے، تو اس سے پوچھ کھش ہوگا اور چنانچہ اگر ایک امریکی باورچی ایران کے شاہ کو پیس ڈالے۔ ایران کے مرجع کو مَسَل دے، ایران کے سب سے اعلی عہدار کو پیٹ دے، کسی کو اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں !! ۔ ۔ ۔ "
13 آبان 1343 (4 نومبر 1963) کی رات دسیوں کمانڈو، ساواک ایجنسی کے کارندوں سمیت قم میں امام (رح) کے گھر پر ہجوم لے گئے، آپ کو گرفتار کیا اور آپ کو تہران منتقل کیا، پھر ایک فوجی جہاز کے ساتھ ترکیہ جلاوطن کیا۔ یہ اس ہجرتی کا آغاز تھا جس نے 14 سال بعد انقلاب اسلامی کو کامیابی کے ساتھ ہم کنار کیا۔
طالب علم کا دن 13 آیان 1357 (5 اکتوبر 1978)
4 نومبر 1978 کی صبح، اسکول، کالج اور یونیورسٹیوں کے طالب علم اپنے درسگاہیں چھوڑ کر تہران یونیورسٹی کی جانب چل پڑے، تاکہ اپنے اعتراض کی صدا کو " اللہ اکبر" کی فریاد میں سب کے کانوں تک پہنچائیں۔ اسی دوران گولیاں چلنا شروع ہوگئی اور 56 طالب علم شہید اور دسیوں زخمی ہوگئے۔
جاسوسی اڈے پر قبضہ عالمی استکبار کے ساتھ مقابلہ کا دن 13 آبان 1358 (4 نومبر 1978)
انقلاب کے آغاز میں اور عبوری حکومت کے دور میں یونیورسٹی کے طالب علموں نے امریکہ کو شاہ اور ایرانی قوم کی دولت واپس لوٹانے پر مجبور کرنے کی غرض سے امریکی سفارت کا گھیراؤ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تہران کی مختلف یونیورسٹیوں کے طالب علم ریلی کی شکل میں امریکہ کی سفارت پہنچے، دیوار سے سفارت میں داخل ہوئے امریکی محافظین اور کارکنوں کی مزاحمت کے باوجود پورے سفارت پر قبضہ کیا۔
یہ خبر پہنچتے ہی، عوام کی بڑی تعداد جاسوسی اڈے کے سامنے اکھٹے ہوئے اور اپنی نفرت اور غصے سے طالب علموں کی حمایت کی۔
امام خمینی (رح) نے بھی ایک پیغام میں اس اقدام کو دوسرا انقلاب اور پہلے انقلاب سے بڑا انقلاب بتایا۔ اعتراض کرنے والے طالب علموں کے اس اقدام نے امریکیوں کے غصے کو بھڑکایا یہاں تک کہ 20 مہر سنہ 1359 (20 اکتوبر 1980) میں، ایران پر امریکی فوجی حملہ اور ہمارے ملک کے حدود کی خلاف ورزی نے طبس کے صحرا میں پوری طرح شکست کھائی اور اسی طرح اقتصادی پابندیاں اور ۔ ۔ ۔ ان میں سے کوئی بھی چیز ظلم اور عالمی بے عدالتی اور استکباری طاقتوں سے مقابلہ کرنے میں ایرانی ملت کے عزم و ارادہ میں کسی قسم کا کوئی خلل پیدا نہ کرسکا۔
اور اس طرح 13 آبان (4 نومبر) کے دن کا نام ہمیشہ کے لئے ایران کی تاریخ میں یادگار رہ گیا۔
والسلام علی عبادہ الصالحین