جماران کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، آیت الله العظمی شیخ عبد الله جوادی آملی نے « قرآن کریم، امام خمینی کے افکار و کردار کے آئینے میں» کے عنوان سے منعقد ہونے والے بین الاقوامی سیمینار کے نام اپنے ویڈیو پیغام میں کہا: کسی کے افکار میں قرآن کا جلوہ گر ہونا اس کے قرآن شناس ہونے پر موقوف ہے، انسان جس قدر قرآن شناس ہوگا اسی حساب سے قرآنی جلوے اس کے افکار اور کردار میں نکھر کر سامنے آئیں گے۔
جوادی آملی نے مزید کہا: امام خمینی(رہ) ہمیشہ خدا کی ذات کو موثر حقیقی سمجھتے تھے، وہ مسلمانوں کو مشکلات کے وقت قرآن کریم سے متوسل ہونے کی سفارش کرتے تھے اور قرآن وعترت سے متمسک ہونے کے سبب امام خمینی، کبھی بھی نا امیدی کی بات نہیں کرتے۔
انہوں مزید کہا: امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کے حوالے سے امام خمینی کی بھرپور کوشش اس بات کی غماز تھی کہ وہ قرآن کو حبل متین (محکم وسیلہ) سمجھتے تھے۔ امام خمینی(رہ) نے علم کو عملی شکل دینے کے ساتھ عدالت کے محور پر حکومت کا قیام اور منصفانہ معاشرے کی بنیاد سے قرآنی تعلیمات کو عملی میدان میں سماج کے اندر تحقق بخشا ہے، انہون نے قرآن کریم کے نورانی تعلیمات کے ذریعے استقلال، آزادی اور امنیت کو معاشرے کے اندر لاگو کردیا ہے، وہ اس معاشرے میں زمینی اختلافات کو حل کرنے کے درپے تھے۔
انہوں نے اپنے پیغام کے آخر میں قرآن کی نظر میں امام خمینی(رح) کی سیرت و افکار کو عرفان، تفسیر اور برہان کے آئینے میں دیکھنے کی بات کرتے ہوئے کہا: امام خمینی نے قرآن کو عملی صورت دےکر اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین اور ضوابط میں پیادہ کردیا ہے۔