۱۳ آبان یعنی ۴ نومبر کے دن، اسلامی ایران میں تین عظیم واقعے کا دن ہے:
کیپچولیشن بل پاس، یعنی ایران میں امریکیوں کیلئے عدالتی قانون سے استثنی قرار دینا! اس پر امام خمینی نے شدت سے تنقید کی، ایران میں قیام برپا ہوا نتیجتا آپ کو ترکی جلاوطن کیا گیا،
۱۳ آبان، تہران یونیورسٹی میں شاہی حکومت کے خلاف طالب علموں کے مظاہرہ میں چند اسٹوڈنٹس کی شہادت کے نتیجہ میں اس دن کو "یوم طالب علم" کا نام دیا گیا،
اور آخر میں نو پا اسلامی جمہوریہ ایران میں دوسرا انقلاب نے اپنا چہرہ "دانشجویان پیرو خط امام" کے زیرسایہ عالمی استکبار کو دیکھایا اور تہران میں امریکی جاسوسی اڈے پر قبضہ کرکے ان کے ناپاک عزائم کو بے نقاب کیا۔
یہ تین وہ اہم واقعات ہیں کہ ۱۳ آبان کے دن ایران میں وقوع پذیر ہوئے، اسی لئے ایرانی عوام سالانہ ان تین تاریخی سبق آموز واقعات کو جوش وخروش کے ساتھ یاد کرتے ہوئے تجلیل و تعظیم کرتے ہیں۔
جی ہاں! ۱۳ آبان (۴ نومبر ۱۹۷۹ء) امام خمینیؒ کی ترکی جلاوطنی کی سالگرہ کی آمد تهی کہ الجزائر کے دارالحکومت میں وہائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے مشیر مسٹر برژنسکی کے ساتھ جناب بازرگان کی غیر متوقع ملاقات کی اطلاع ایران پہنچی۔
۱۳ آبان (۴ نومبر) کو کالج یونیورسٹیوں کے مسلمان عناصر کے ایک گروہ نے جس کانام ’’ امام ؒ کے نقش قدم پر چلنے والے مسلم طلبہ ‘‘ تها، تہران میں مظاہرے کے دوران، امریکی سفارتخانے کے در ودیوار سے گزر کر سفارتخانے پر قبضہ کیا اور امریکی جاسوسوں کو گرفتار کیا۔
سفارتخانے سے ملنے والی دستاویزات آگے چل کر پچاس جلدوں پر مشتمل کتاب کی صورت میں شائع ہوئیں جس کا عنوان ’’ ایران میں امریکی جاسوسی اڈے کی دستاویزات ‘‘ یہ ناقابل تردید دستاویزات، ایران اور دنیا کے مختلف ممالک میں امریکہ کی سازشوں اور بے شمار مداخلتوں کو بے نقاب کرنے کے علاوہ دنیا کے مختلف مقامات پر امریکہ کے بہت سے ایجنٹوں، رابطہ رکهنے والوں اور جاسوسوں کے نام، نیز جاسوسی کے امریکی طور طریقوں اور امریکہ کی سیاسی حرکات کے رازوں کو فاش کرنے کے لئے کافی ہیں۔ امریکہ کے سفارتخانے پر قبضہ جو اسلامی انقلاب کے لغت نامے میں ’’ جاسوسی اڈے پر قبضہ ‘‘ کی اصطلاح سے معروف ہوا ہے، امریکی حکومت کیلئے بہت بڑی ذلت کا باعث بنا۔
اس واقعے کے ایک دن بعد امام خمینیؒ نے عارضی حکومت کے سربراہ، بازرگان صاحب کا استعفی منظور کیا اور انقلابی قوتوں کو اقتدار کی منتقلی اور مصلحت اندیشوں کے ہاتھ کاٹنے میں ایک دقیقہ بهی فروگذاشت نہیں کیا۔
امام خمینیؒ نے طلبہ کی اس انقلابی کاروائی کی حمایت کرتے ہوئے اسے پہلے والے انقلاب سے بهی بڑا انقلاب کا نام دیا!
جاسوسی اڈے پر قبضے کے بعد امریکیوں نے ایران کو منوانے کیلئے کئی حربے آزمائے، امریکہ اور اس کے حلیف ممالک نے مملکت اسلامی ایران کا سرکاری سطح پر بائیکاٹ کر کے، اس کا اقتصادی اور سیاسی محاصرہ کیا، ایرانی عوام نے امام خمینیؒ کے پیغامات کی روشنی میں محاصرے کے اس کڑے وقت کا مردانہ وار مقابلہ کیا لیکن وہ گهٹنے ٹیکنے پر آمادہ نہ ہوئے۔
یہاں تک کہ گرفتار ہونے والے جاسوسوں کی رہائی کیلئے بنایا گیا امریکی منصوبہ صحرائے طبس میں رونما ہونے والے ایک حیران کن معجزانہ واقعے میں ناکامی سے دچار ہوا اور اس وقت کے امریکی صدر جیمی کارٹرنے آپریشن کو ناکام قرار دے کر اسے ادهورا چهوڑنے کا اعلان کیا۔
اس واقعے کے بعد غیر ممالک میں متعدد کتابیں شائع ہوئیں جن میں سے بعض کافارسی میں ترجمہ ہو چکاہے، ان کتابوں کے مطالعے سے پس پردہ چهپے ہوئے واقعات اور اغراض ومقاصد کو سمجهنے میں مدد ملتی اور وہائٹ ہاؤس کی رسوائی کا اندازہ لگا یا جاسکتا ہے۔
بالآخر الجزائر کی ثالثی، مجلس شورائے اسلامی کے اراکین کی منظوری اور ایران اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے معاہدۂ الجزیرہ کی رو سے امریکی جاسوس رہا ہوئے اور اس کے عوض امریکہ نے وعدہ کیا کہ وہ ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا اور ایران کے منجمد اثاثوں اور سرمائے کو واپس کرےگا لیکن عملا ایسا کبهی نہیں ہوا!!
امریکی جاسوسی اڈے پر قبضے کے مندرجہ ذیل اہم نتائج حاصل ہوئے:
اسلامی انقلاب کے جاری رہنے کی ضمانت کا حصول، امریکہ کے فرعونی غرور کی شکست اور تیسری دنیا کی اقوام کے اندر بڑی طاقتوں کے سامنے مقابلہ کرنے کی امید۔
اس واقعے کے بعد امریکہ کی طاقت کا وہ طلسم ٹوٹ گیا جس کیلئے برسوں تک بڑے پیمانے پر مادی، عسکری اور تشہیری سرمائے لگائے گئے تهے، اس کے ساتھ تیسری دنیا کو مہار کرنے کے معاملے میں امریکہ کو مختلف مشکلات اور بحرانوں میں مبتلا ہونا پڑا۔
خدایا خدایا تا انقلاب مہدی(عج) از نہضت خمینی محافظت بفرما