4 نومبر 1964ء کو شاہی حکومت کے ایجنٹوں نے مذہبی شہر قم میں واقع بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے گھر پر حملہ کرکے انہیں گرفتار کرلیا ۔ پھر تہران منتقل کرکےاسلامی انقلاب کے عظیم رہنما کو ایران کی مسلمان قوم کی آزادی و خود مختاری کی حمایت کرنے اور اسلامی مقاصد کی راہ میں ثابت قدمی کے سبب ترکی جلاوطن کردیا ۔ یہ اقدام امام خمینی (رح) اور ایران کے مسلمان عوام کو جد و جہد آزادی سے باز رکھنے کی غرض سے کیا گیا تھا ۔ کیونکہ شاہی حکومت کی نظر میں امام خمینی (رح) کا ملک میں موجود رہنا اسلامی انقلاب کی تحریک کے زور پکڑنے کا باعث تھا حکومت اس خام خیالی میں تھی کہ امام خمینی (رح) کی جلاوطنی سے عوام کا جذبہ بھی ٹھنڈا پڑجائے گا ۔ لیکن حضرت امام خمینی (رح) کی ترکی جلا وطنی کی خبر پھیلتے ہی پورے ایران میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ۔
4 نومبر 1978ء کو اسلامی انقلاب کی کامیابی کے لئے جاری ایران کے مسلمان عوام کی جد وجہد کے دوران تہران میں شاہی حکومت کے کارندوں نے طلبا و طالبات کے مظاہرے پر حملہ کردیا اور متعدد افراد کو خاک و خون میں غلطاں کردیا ۔ طلبا و طالبات نے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کی ترکی جلا وطنی کے دن کی مناسبت سے شاہی حکومت کے اس مذموم اقدام کی مذمت میں تہران یونیورسٹی میں مظاہرہ کیا تھا ۔ شاہی حکومت کے کارندوں نے احتجاجی مظاہروں پر حملہ کرکے بہت سے طلبا و طالبات کو شہید کردیا ۔ اسی وجہ سے آج کا دن اسلامی انقلاب کی تاریخ میں یوم طلبا کے نام سے ثبت ہوگیا ۔
4 نومبر 1979ء کو امام خمینی (رح) کے پیرو اور انقلابی طلبہ نے تہران میں واقع امریکی سفارت خانے پر ، جو جاسوسی کے اڈے میں تبدیل ہوچکا تھا ، قبضہ کرلیا ۔ سفارت خانے سے برآمد ہونے والی دستاویزات سے بھی یہ بات ثابت ہوئی کہ یہ سفارت خانہ سازش اور جاسوسی کے اڈے کے طور پر سرگرم عمل تھا ۔امریکی سفارت خانے پر قبضے کے بعد بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا : امریکی جاسوسی اڈے پر قبضہ پہلے انقلاب سے عظیم تر انقلاب ہے ۔