میں نے کئی بار امام ؒکی خدمت میں گزارش کی کہ بنی صدر چاہتا ہے کہ سپاہ اور فوج کو ختم کردے۔ وہ سارے اچھے مذہبی جوانوں کو سزائیں دیتا ہے۔ بنی صدر اپنی پوری کوشش کرتا تھا کہ سپاہ کو فوج کے بالمقابل اور فوج کو سپاہ کے ساتھ ٹکرا دے اور تھانوں میں موجود پولیس یونٹوں کو ایک کردے۔ جس وقت بنی صدر مسلح عسکری قوتوں کا کمانڈر انچیف تھا وہ کسی صورت میں بھی مدافعین اسلام کے ہاتھوں اسلحہ نہیں دیتا تھا۔ خدا جانتا ہے کہ ہم چند (R.P.G7) کیلئے کس قدر دوڑ دھوپ کرتے تھے۔ بڑی تگ ودو کے بعد چند ایک حاصل کر کے محاذ بھیجتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ ہم نے اپنے دوستوں میں سے ایک کو قزوین بھیجا، چونکہ سنا تھا کہ وہاں (R.P.G) ہے۔ وہ قزوین سے صرف سات یا نو R.P.G لایا تھا اور وہ خود ان کو لے کے محاذ پر گیا۔ اس پر ہم بہت خوش تھے کہ جنوب کی طرف اسلحہ بھیجا ہے۔ ہم نے بنی صدر کو اس قدر بتایا کہ خرم شہر ہاتھ سے نکل رہا ہے لیکن وہ سنتا ہی نہیں تھا۔ ہم ان ساری باتوں کی رپورٹ امام ؒ کی خدمت میں عرض کرتے تھے اور امام فرماتے تھے: ’’تم یہ خیال کرتے ہو کہ میں ان حالات کو نہیں سمجھتا۔ لیکن ابھی اس کا وقت نہیں ہوا ہے۔ جب وقت آئے گا میں خود فیصلہ کروں گا‘‘۔