"حسین عیسائیت کی نظر میں" انٹونی بارا:
حماسہ حسینی(ع)، شیعہ سنی اور مسلمانوں سے مختص نہیں ہے۔ دنیا والے اور دانشور حضرات جب حسین(ع) کی سیرت سے آگاہ ہوتے ہیں تو آپ کا فریفتہ بن جاتے ہیں، جس طرح علی بن ابی طالب(ع) کی راہ وروش کا دلدادہ ہوچکے ہیں۔
حسین(ع) میرا دل میں ہے۔
شامی نژاد مسیحی اور "حسین عیسائیت کی نظر میں" کے مصنف جو سات بار کربلا کا سفر بھی کرچکے ہیں، مذکورہ کتاب کی تالیف کے بارے میں کہا: امام حسین علیہ السلام کی کرامات سے متاثر ہوکر اس کتاب کو تحریر کیا ہے! اور امام حسین علیہ السلام کی بہت سی کرامات کو انہوں نے خواب و بیداری کی دونوں حالتوں میں مشاہدہ کیا ہے!
"حسین عیسائیت کی نظر میں" اب تک دنیا کی سترہ زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے اور دنیا کی پانچ یونیورسٹیوں کے نصاب تعلیم میں اسے شامل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
جناب انٹونی بارا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اہل بیت علیہم السلام سے عشق و محبت کے سفر کا آغاز امام حسین علیہ السلام کے مقاتل سے کیا ہے، وہ ہمیشہ شیعہ کتابوں کے حصار میں زندگی کرتے رہے ہیں اور اس حوالے سے ان کے گھر والوں کو کوئی شکایت نہ تھی بلکہ ان کے گھر والے اس کام میں اس کی حوصلہ افزائی بھی کرتے تھے، یہاں تک کہ امام حسین علیہ السلام اور حضرت مسیح کے درمیان مشابہت کی بناپر ان کے گھر والوں نے امام حسین علیہ السلام سے منسوب تصویر کو گھر کی دیوار میں آویزاں کررکھا ہے۔
انٹونی بارا جس نے اب تک 25 مرتبہ نہج البلاغہ کا بغور مطالعہ کیا ہے، کا کہنا ہے نجف اشرف سے کربلائے معلی کا پیدل سفر ناقابل توصیف ہے اور اس سفر کے دوران انسان کے اندر پیدا ہونے والے جذبات اور احساسات کو الفاظ کے پیرائے میں بیان کرنا کسی بھی طرح ممکن نہیں!!
جی ہاں! امام حسین علیہ السلام نے جہاں رجعت پسند تحریکوں کے افکار کو ناکارہ بنایا وہی اسلام کی نابودی کیلئے کی جانے والی بنی امیہ کی تمام تر کوششوں کو بھی خاک میلا دیا ہے۔
اس گفتگو کے مطالعہ سے امام حسین علیہ السلام کے اقدامات سے متعلق، امام خمینی رضوان اللہ تعالی کا کلام یادوں میں زندہ ہوتا ہے، جہاں آپ فرماتے ہیں:
" بنی امیہ اسلام کے بنیادی اصولوں کو مسخ کرنا چاہتے تھے ۔۔۔ لیکن امام حسین علیہ السلام نے اس خطرے سے اسلام کو بچاتے ہوے اسکا اچھی طرح سے دفاع کیاہے "
صحیفه نور، ج 7، ص 37
منبع: فارسی خبررساں ایجنسی