مجالس عزا کی اہمیت بہت کم معلوم ہوئی ہے اور بعض کو کچھ بھی معلوم نہیں ۔ روایات میں مظلوم کربلا کیلئے ایک قطرہ اشک بلکہ رونے والے جیسی صورت بنانے کی جو قدر وقیمت بتائی گئی ہے اس کی وجہ یہ نہیں کہ سرور مظلومین ؑ کو اس کی ضرورت ہے اور نہ صرف آپ کے اور مسلمانوں کے ثواب حاصل کرنے کی خاطر ہے، اگرچہ ثواب بھی ہے، لیکن اس ثواب کو مجالس عزا کیلئے اتنا بڑھا چڑھا کر کیوں بتایا گیا ہے؟ کیوں خداوند متعال ایک قطرہ اشک، بلکہ رونے والے جیسی صورت بنانے پر اتنا ثواب عنایات فرماتا ہے؟ سیاسی نقطہ نظر سے یہ مسئلہ قدرے واضح ہوچکا ہے اور انشاء اﷲ آئندہ زیادہ واضح ہوجائے گا۔ عزاداری، مجالس عزا اور نوحہ خوانی کا اتنا زیادہ ثواب ان امور کے عبادتی اور روحانی پہلو کے علاوہ ان کے سیاسی پہلو کی وجہ سے ہے۔ جس زمانہ میں یہ روایتیں صادر ہوئی تھیں اس زمانہ میں فرقہ ناجیہ کو بنی امیہ اور بنی عباس کے مظالم کا سامنا کرنا پڑتا تھا جن کی تعداد ان بڑی طاقتوں کے مقابلہ میں بہت کم تھی۔
اس زمانہ میں اس اقلیت کی سیاسی فعالیت کو منظم کرنے کیلئے ایک راستہ نکالا گیا تھا جو بذات خود ایک منظم راستہ تھا اور وہ راستہ یہ تھا کہ اس عزاداری اور گریہ کی عظمت واہمیت کو منبع وحی کی زبان بیان کیا جائے۔ اس وقت کے شیعہ ایک جگہ جمع ہو کر عزاداری مناتے تھے اور بتہرے ایسے تھے جن کو معلوم بھی نہیں تھا کہ مسئلہ کی نوعیت وحقیقت کیا ہے، جبکہ مسئلہ کی نوعیت یہ تھی کہ تاریخ کے ہر دور میں اقلیت کو اکثریت کے مقابلہ کیلئے تیار کیا جائے۔ یہ مجالس عزا جو تمام اسلامی ممالک میں ایک منظم تحریک ہے اور ایران میں جو تشیّع اور اسلام کا گہوارہ ہے، ان حکومتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ہیں جو اسلام کو مٹا دینا چاہتی ہیں ۔ روحانیت کو ختم کردینا چاہتی ہیں ۔ یہ مجلسیں اور یہ ماتمی دستے انہیں خوفزدہ کردیتے ہیں ۔
(صحیفہ امام، ج ۱۶، ص ۳۴۳)