مواقف کریمہ (مکہ، عرفات ومنیٰ) میں موجود مسلمان، چاہے جس قوم ومذہب سے بھی تعلق رکھتے ہوں ، یہ بات اچھی طرح جان لیں کہ اسلام، قرآن کریم اور پیغمبر عظیم الشان ﷺ کے حقیقی دشمن، بڑی طاقتیں خاص طورپر امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل ہیں جو اسلامی ممالک کو للچائی نظروں سے دیکھ رہے ہیں اور ان ممالک کے زیر زمین خزانوں اور زمین کے اوپر ذخائر کو لوٹنے کیلئے کسی ظلم اور منصوبے سے دستبردار نہیں ہیں اور اس شیطانی کام میں ان کی کامیابی کا راز، مسلمانوں کے درمیان جس طرح سے بھی ممکن ہو اختلاف ڈالنا ہے۔ مراسم حج کے دوران ممکن ہے بعض افراد، جیسے اپنے درباری ملاّؤں کو مجبور کریں کہ شیعوں اور سنیوں میں اختلاف ڈالیں اور شیطان کی بھڑکائی ہوئی اس چنگاری کو اس قدر ہوا دیں کہ بعض سادہ لوح افراد یقین کرلیں اورتفرقہ وفساد کہ موجب بنیں ۔ دونوں فرقوں کے بہن بھائیوں کو ہوشیار رہنا چاہیے اور انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ سیاہ دل وظیفہ خوار، اسلام، قرآن مجید اور سنت پیغمبر ؐ کے نام پر اسلام، قرآن اور سنت کو مسلمانوں کے درمیان سے صفایا کرنا چاہتے ہیں یا کم از کم ان چیزوں کو انحراف کا شکار بنانا چاہتے ہیں ۔ بہنوں اور بھائیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ امریکہ اور اسرائیل اصل اسلام کے دشمن ہیں ، چونکہ وہ اسلام، قرآن اور سنت کو اپنی راہ میں کانٹا اور لوٹ کھسوٹ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں ، کیونکہ ایران نے اسی قرآن وسنت کی پیروی میں ان کے خلاف صف آرا ہو کر انقلاب برپا کیا ہے اور کامیابی حاصل کی ہے۔
(صحیفہ امام، ج ۱۹، ص ۲۷)