آج کے دور میں پیش آنے والے مسائل میں ایک نیا مسئلہ جسے بڑی شد و مد کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، جس پر عملی صورت میں کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس مسئلے کو امام خمینی(ره) نے اپنی تعبیر میں صراحت کے ساتھ اس طرح بیان کیا تھا: "ہماری ذمہ داری تکلیف پر عمل کرنا ہے اور ہم نتیجے کے منتظر نہیں رہتے"
اس مسئلے سے متعلق دوسرے بہت سے بزرگوں کی زندگی میں بھی اس طرح کی ملی جلی تعبیریں ہمیں تاریخ میں دیکھنے کو ملتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے طالب علموں سے ملاقات کے دوران آج کے دور میں پیش کئے جانے والے ایک مسئلے کو سوالیہ انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا: وظیفے پر عمل اور نتیجے کے حصول کے درمیان کونسا رابطہ پایا جاتا ہے؟
انہوں نے اس سوال کے جواب میں امام خمینی(ره) کے معروف جملے" ہماری ذمہ داری وظیفہ پر عمل کرنا ہے" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: کیا امام خمینی علیه الرحمه کے اس جملے کا مطلب یہی ہے کہ عرصہ دراز تک مشقتوں اور سختیوں کو برداشت کرنے کے بعد امام خمینی(ره) کسی نتیجے کے خواہاں نہ تھے؟ ہرگز اس کا مطلب یہ نہیں۔
رہبر انقلاب نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا: وظیفے پر عمل کرنے کا صحیح مطلب یہ ہے کہ انسان کو مطلوبہ نتائج تک پہنچنے کیلئے اس پر عائد ہونے والی ذمہ داری پر عمل کرتے ہوئے غیر شرعی اور تکلیف کے منافی افعال کے ارتکاب سے اپنے آپ کو بچائے رکھنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت الله خامنهای نے اس ضمن میں تاکید کرتے ہوئے کہا: مطلوبہ نتائج تک پہنچنے کیلئے جو لوگ اچھی طرح اپنی ذمہ داری کو نبھاتے ہیں اگر وہ کسی بھی صورت میں مطلوبہ نتائج کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے تو انہیں کبھی بھی شرمندگی اور نقصان کا سامنا کرنا نہیں پڑھتا۔
آخر میں انہوں نے ان تمام باتوں کو ایک جملے میں سمیٹتے ہوئے کہا: " وطیفے پر عمل اور نتیجے کے حصول میں کوئی تعارض نہیں۔"
ماخذ: انتخاب ویب سائٹ