امام(رح) کی دلی تمنی ، عوام کی مشکلات اور مسائل بخوبی حل ہوں

امام(رح) کی دلی تمنی ، عوام کی مشکلات اور مسائل بخوبی حل ہوں

بنیادی اور پائدار اقتصادی سیاست اور حکمت عملی کا اجرا کرنا اورسبسڈیزکو باہدف بنانے والے صحیح قوانین کامکمل اجرا،ان سب کو انتہائی بلندہمت،زیادہ،بےسابقہ اور بے وقفہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔

مصطفی میرسلیم تہران میں سنہ 1326(مطابق :1947)کو پیدا ہوئے ۔ آپ،جناب ہاشمی رفسنجانی کی دوسری حکومت کے دور میں امیرکبیر یونیورسٹی کی علمی کمیٹی کے عضو اور ثقافت اور اسلامی گائیڈنس کے وزیرتھے ۔ اسی طرح آپ تشخیص مصلحت نظام کے عضو بھی ہیں ۔

جماران : کیا عدلیہ میں،امام (رح) کے افکار ونظریات کاپاس رکھاجاتاہے؟

جناب میرسلیم :عدلیہ کی ذمہ داریاں اور کام بہت سنگین ہے ۔ یہ بات یاد رکھیں کہ جب انقلاب کامیاب ہوا،سال میں تقریباً 20 لاکھ کیسس کاجائزہ کے بعد فیصلہ ہوتاتھا، لیکن ابھی سنہ 1394(مطابق 2015)میں عدلیہ کی جاری کردہ شمارش کے مطابق ایک کڑور 20 لاکھ کیسس کی بات ہورہی !! آپ کی نظر میں ملک میں کیاحادثہ پیش آیاہے ؟! جرم اور خلاف ورزی کی داستان بیان کرنے والے کیسس بہت زیادہ پھیل چکے ہیں!!درحقیقت مختلف اجرایی اورانتظامیہ سے مربوط ادار ےان خلاف ورزیوں  کی بنیادی جڑہیں ۔

جماران: کیا آپ کی نظرمیں قوہ مجریہ امام(رح) کے نصب العین کاتعاقب کرتاہے ؟

جناب میرسیلم : مشکل ترین کام حکومت کے ذمے ہے ۔ کیوں کہ بہت سے مسائل کی جڑہی وہاں ملتی ہے، امام (رح) کی دلی خواہش تھی کہ ہمار ے پاس ایک ایسانظام ہو کہ عدالت کی مثبت سربراہی کے ضمن میں عوام کے کام بخوبے انجام ہوں اوران کی ضروریات پوری کی جائیں، تمام کام نظم وترتیب کے ساتھ انجام ہوں،یعنی ترتیب کے ساتھ جس کسی کابھی جو بھی مسئلہ ہو،اسے فوراً حل کیاجائے ۔

اگر حضرت امام (رح) زندہ ہوتے،اور یہ حالات دیکھتے،یہ حسرت ان کے دل میں رہ جاتی،کہ ہمار ے اداروں کاکیاحال بناہے کہ ابھی تک جس طرح ضرورت تھی اورہوناچاہیئے تھا اپنی اصلاح نہیں کرسکے ہیں ،چنانچہ اگر میں کسی کرسی پر ہوں اور کوئی میر ے پاس آتاہے،میں خود سے کہوں کہ اللہ نے کسی کو بھیجاہے تاکہ اس کی پریشانی کو دور کروں !!ایسی کوئی سوچ بلکل ہے ہی نہیں ۔

جماران :گیارویں حکومت کی کارکردگی کو آپ کیسے دیکھتے ہیں؟

جناب میرسلیم : گیارہویں حکومت کا کام کوئی آسان نہیں تھا اور نہ ہے موجودہ حکومت کو ایسے زمینوں میں قدم اٹھانی چاہیئے تھاکہ جوانقلاب کے بعد کے سالوں میں کوئی درخشاں سابقہ نہ رکھتے ہوں،

منجملہ بنیادی اور پائدار اقتصادی سیاست اور حکمت عملی کا اجرا کرنا اورسبسڈیزکو باہدف بنانے والے صحیح قوانین کامکمل اجرا،ان سب کو انتہائی بلندہمت،زیادہ،بےسابقہ اور بے وقفہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔

ہم سب کوحکومت کی مددکرناچاہیئے تاکہ ان تمام پیچیدہ اورگہری مشکلات کامقابلہ کرسکے ۔

پارلمینٹ میں منظور شدہ تمام سیاستوں اور حکمت علمیوں کے اجرا میں سب کو اور سب سے پہلے حکومت کو سنجیدہ اور زیادہ کوشش کرنی چاہیئے ۔ 

ای میل کریں