میں جب ٹیلی ویژن پر ان قابل احترام خواتین کو دیکھتا ہوں کہ جو لشکر اور مسلح افواج کا ساتھ دیتی ہیں اور ان کی پشت پناہی کرتی ہیں تو میں اپنے دل میں ان کیلئے جو اہمیت محسوس کرتا ہوں ، اس طرح کی اہمیت کا میں کسی اور کیلئے قائل نہیں ہوسکتا ہوں ۔ جو کام وہ انجام دیتی ہیں ، وہ ایسے کام ہیں جن کو انجام دینے کے بعد کسی منصب، کسی عہدہ اور لوگوں سے کسی چیز کے مطالبے کی توقع نہیں ہوتی ہے بلکہ یہ خواتین ایسے گمنام فوجی ہیں کہ جن کے بارے میں یہ کہنا بجا ہے کہ وہ محاذ جنگ پر جہاد میں مصروف ہیں ۔ اگر اسلامی جمہوریہ کا اس کے سوا اور کوئی فائدہ نہ بھی ہوتا کہ ملت کے تمام طبقات میدان میں حاضر ہیں اور تمام طبقات تمام امور کی نگرانی کررہے ہیں تو یہی کافی تھا۔ یہ ایک ایسا معجزہ ہے کہ میرے خیال میں اس جیسا معجزہ کسی اور جگہ رونما نہیں ہوا ہے۔ یہ ایک الٰہی تحفہ ہے جو خدا تعالیٰ نے ہمیں عطا کیا ہے اور اس میں انسانی کوشش کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ ہمیں اس نعمت کی قدر کرنی چاہیے۔ ہمیں ان خواتین، ان عورتوں ، محاذ جنگ پر جانے والوں کی مدد کرنے والوں ، ویران شدہ اور نیم ویران شدہ شہروں میں حاضر ہونے والوں کی پیروی کرنی چاہیے۔ ہمیں ان لوگوں سے اسلامی اخلاق اور خدا پر ایمان اور اس کی طرف متوجہ رہنے کا سبق سیکھنا چاہیے۔
صحیفہ امام، ج ۱۴، ص ۲۰۴۔