فارس نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سابق وزیر مذہبی امور علامہ حامد سعید کاظمی کا کہنا تھا کہ موثق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ سانحہ منیٰ میں تقریبا تین سو پاکستان حجاج کرام جاں بحق ہوئے ہیں۔
سابق وزیر نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ لوگوں کو حقائق سے آگاہ اور سانحہ منیٰ میں مرنے والے پاکستانیوں کی صحیح تعداد کا اعلان کرے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی خاطر سانحہ منیٰ میں شہید ہونے والے پاکستانی حجاج کرام کی تعداد چھپانا بہت بڑی غلطی ہے اور ایسا کرنا بقول ان کے "اس سانحے کے متاثرین کے ساتھ خیانت ہے۔"
رپورٹ کے مطابق علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے علماء کے اعلٰی سطح وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ منٰی کا شکار ہونے والے پاکستانی حجاج سے متعلق معلومات حاصل کرنے میں وزارت خارجہ اور وزارت مذہبی امور کو مکمل طور پر ناکامی کا سامنا ہے۔
اب تک نہ تو شہداء کے مکمل کوائف سامنے لائے جاسکے ہیں اور نہ ہی گمشدہ افراد کی معلومات فراہم کی گئی ہیں، جو سینکڑوں خاندانوں کے لئے شدید اضطراب کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ حجاج کرام کی لاشوں کی اس طرح پامالی انسانیت کی بدترین توہین اور اسلامی تعلیمات کی صریحا نفی ہے۔
علامہ کا مزید کہنا تھا کہ اس سانحہ پر عالم اسلام کو خاموش نہیں رہنا چاہیئے۔ اسلامی ممالک مل کر ایک تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل پر زور دیں جو اس سانحہ کے تمام پہلووں کا جائزہ لے اور ان محرکات سے عالم اسلام کو آگاہ کیا جائے جو اس اندوہ ناک سانحہ کے رونما ہونے کا باعث بنے۔
انہوں نے کہا امت مسلمہ کی سربلندی، بقا اور سلامتی اتحاد بین المسلمین میں مضمر ہے۔ اسلام دشمن عالمی قوتیں مسلمانوں سے دشمنی میں یکجا ہیں جبکہ امت مسلمہ منتشر اور تنزلی کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ علماء کو چاہیئے کہ وہ دین اسلام کی سربلندی اور وطن عزیز کی ترقی اور استحکام کو ہر شے پر مقدم رکھیں۔ حق کا ساتھ دینے اور باطل کی مخالفت پر اپنی پوری قوت کے ساتھ ڈٹے رہیں، یہی درس اسلام بھی ہے اور قومی حمیت کا تقاضا بھی۔