انقلاب کے اوائل میں ہر گروہ اور ہر گروپ کا ایک اخبار تھا۔ امام ؒ فرماتے تھے: ’’ان سب کو لایا جائے‘‘۔ عام لوگوں کی طرح اخبار کی سرخیوں اور فقط عنوانات پر تکیہ کرنے کے برخلاف امام سب سے پہلے اخبار لکھنے والوں کے طرز فکر اور پالیسی کو مدنظر رکھتے تھے۔ اس کے بعد اخباری بیان کی باری آتی تھی۔ اس لیے ہر صبح کو اخبار مثلاً: میزان، جمہوری اسلامی، آزادگان۔ روزنامہ ہائے عصر: انقلاب اسلامی، اطلاعات اور کیہان ٹھیک اور مقررہ وقت پر ان کی خدمت میں پہنچا دئیے جاتے تھے۔ بہت دفعہ جب اخبار پہنچانے میں دیر ہوتی تھی تو امام ؒ خود ہی دروازے پر آ کر پوچھتے تھے کہ اخبار کہاں ہیں ؟ باوجودیکہ بعض مواقع پر اخبارات میں کوئی ایسی ناگوار بات ہوتی تھی جس کی بنا پر امام کو نہیں دئیے جاسکتے تھے۔ لیکن امام ؒکے پابندی سے اخبارات پڑھنے کی وجہ سے ہم ان کو اخبار دینے سے باز نہیں سکتے تھے۔ خود امام ؒ بھی بہت مواقع پر اخبارات کا مطالعہ کرنے کے بعد دوبارہ دفتر میں دیتے اور فرماتے تھے کہ اس مسئلہ پر تحقیق کی جائے اور ذمہ دار افراد کو متنبہ کیا جائے کہ یہ مسئلہ کیا ہے؟ یا کیوں یہ بات لکھی گئی ہے؟۔