امام خمینی(رہ) كے بیانات اور تحریروں كے درمیان بہت سے ایسے موضوعات ملاحظہ كئے جاسكتے ہیں جنكے ذیل میں آپ نے اسرائیل سے مقابلہ كرنے كے لئے مسلمانوں كے متحد ہونے كی تاكید كی ہے اور مظلوم فلسطینی عوام پر اس غاصب حكومت كے مظالم بیان كئے ہیں ۔ قابل توجہ بات یہ ہے كہ آپ ان بیانات كا تعلق انقلاب اسلامی كی كامیابی كے صرف بعد كے دور سے نہیں ہے بلكہ اس سے پہلے بهی آپ ان مسائل كی جانب افراد كو متوجہ كرتے رہتےتهے۔ آج مظلوم فلسطینی قوم پر صہیونیوں كے مظالم اور اسلامی ممالك كی مجرمانہ خاموشی كو مدنظر ركهتے ہوئے آپ كے ان اقدامات كی اہمیت دوچنداں ہوجاتی ہے۔
ایك ایسا وقت تها جب صہیونی گماشتے ایران میں حكمرانی كررہے تهے اور انتہائی مخفیانہ طور پر كام كرنے والی جاسوسی تنظیم "ساواك" صہیونی ماہروں كے زیر تعلیم و نگرانی كام كررہی تهی۔ ایران میں انكانفوذ بے مثال تها۔ اگرچہ آپ عراق میں جلاوطنی كی زندگی گزار رہے تهے لیكن وہاں سے آپ نے بہ كمال شجاعت یہ پیغام دیا:
"غیروں كا نشانہ قرآن اور علماء ہیں ․․․ ہم امریكا اور فلسطین كے یہودیوں كی خاطر ذلت برداشت كریں! قید و بند كی صعوبتیں تحمل كریں اور سزائے موت كا سامنا كریں اور اس طرح غیروں كے مفادات كی قربانی بنتے رہیں!" (صحیفۂ نور، جلد ۱۴)
میں اپنی شرعی ذمہ داری ادا كرتے ہوئے ایرانی عوام اور مسلمانان عالم كو متوجہ كرتا ہوں كہ قرآن اور اسلام خطرے میں ہے، ملك كا استقلال اور اسكا اقتصاد صہیونیوں كے قبضہ میں ہے"۔ آپ صہیونیوں كے جرائم طشت از بام كرنے كی توجہ سے جیل جاتے ہیں، جلاوطن ہوتے ہیں لیكن آپ اس سلسلہ میں كوئی كوتاہی نہیں كرتے ہیں۔ ایك دوسری جگہ آپ فرماتے ہیں:
"میں تقریباً بیس سال عالمی صہیونیت كے خطرات كی جانب متوجہ كررہا ہوں اور میں آج بهی دنیا كے تمام آزادی طلب انقلابوں اور ایران كے انقلاب اسلامی كے لئے اسكے خطرہ كو پہلے سے كم نہیں سمجهتا ہوں۔ دنیا كو نگلنے كا ارادہ كرنے والی ان جونكوں نے مختلف حربے اپنا كر مستضعفین عالم كے خلاف اقدام اور قیام كیا ہے۔ دنیا كی آزاد قوموں كو ان خطرناك سازشوں كے مقابلہ میں شجاعت و دلیری كے ساته كهڑے ہوجانا چاہئے"۔
دوسری جانب فلسطین كی مظلوم عوام كی حمایت میں مسلمانوں كو بیدار كرنے كے لئے روز قدس (ماہ مبارك رمضان كا آخری جمعہ) كا اعلان آپ كے اہم كارناموں میں ہے۔