حضرت امام ؒ سارے حوزہ کے طلاب اور اپنے تلامذہ کیلئے ایک باپ کی طرح تھے لیکن افراد سے ملنے کے وقت اپنے ہم سن کے ساتھ والا سلوک کرتے تھے اور اچھی بات کے خلاف ذرا سا بھی رد عمل کا مظاہرہ نہیں فرماتے تھے۔ سب کی بات سنتے اور اگر اچھی ہوتی تو عمل کرتے تھے اور اگر ٹھیک نہ ہوتی تو اس پر توجہ نہیں دیتے تھے۔ ایک دن ان کے دانتوں کے معالجہ کیلئے ایک ڈاکٹر ان کے گھر آیا۔ شہید محمد منتظری نے امام ؒ پر اعتراض کیا کہ آپ ڈاکٹر کے پاس کیوں نہیں گئے! امام ؒ نے ان کی بات کو سنا اور قبول کیا اور کہا کہ جاؤں گا۔ اس کے بعد اپنے دانتوں کے علاج کیلئے کئی بار ڈاکٹر کے کلینک گئے۔ امام کے درس کے انداز میں بھی آج تک یہ ہرگز مشاہدہ نہیں ہوا کہ اپنے معلومات پر ان کو غرور ہے۔ ہمیشہ فرماتے تھے کہ ’’احتمال ہے یوں ہو، احتمال ہے کہ اس طرح ہو‘‘۔